نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈینٹسٹری فیکلٹی نے آئی سی ایم آر کے اسپانسر کردہ’کریکٹنگ فیشیل ایسمیٹری‘ کے موضوع پر تین اور چار مئی کو دوروزہ جامع اورل سرجری سے متعلق تربیتی ورکشاپ منعقد کیا۔چہرے کے بے جوڑ پن کے پیچیدہ معاملات کے علاج کے لیے جس ہنر کی ضرورت ہوتی ہے اس کے پیش نظر سرجن اور آرتھوڈونٹس کی تربیت کی غرض سے یہ ورکشاپ منعقد کیا گیا تھا۔معاملے کے بھرپور ر نگہداشت کے لیے سرجن اور دانت اور جبڑے کے ماہرین کو باہمی تال میل کے ساتھ کام کرنا ہوتاہے۔
ورکشاپ کا پہلا دن سابق ڈین ای ایس آئی سی،نئی دہلی کے ڈاکٹر دھریندر سریواستو،سینئر پروفیسر،ایم اے آئی ڈی ایس ڈاکٹر تولیکا ترپاٹھی، کوچی سے ڈاکٹر شیری پیٹر،منگلور سے پلاسٹک سرجن ڈاکٹر دنیش کدم اور ای ایس آئی سی ڈینٹل کالج دہلی سے ڈاکٹر ہرپریت اور ڈاکٹر انڈریو ہیگی جو کہ ملبورن کے رائل چلڈرین اسپتال میں سینئر اورل میکسی فیشل اور کلینکل پروفیسر ہیں ان جیسی ممتاز اور نمایاں شخصیات کے پرمغز اور بصیرت افروز خطبات پر مشتمل تھا۔ڈاکٹر انڈریو نے پیدائشی نقص کے موضوع پر آن لائن لیکچر دیا۔
ورکشاپ کے دوسرے دن ٹو ہینڈ ز آن ورکشاپ ہوئے۔پہلا تربیتی ورکشاپ خاص طورسے فیکلٹی کے لیے تھا اور اسٹیریولیتھوگرافک ماڈل تھا جس میں اورل میکسی فیشل سرجن اور آرتھوڈینٹکس کی ٹیم تھی جو بے جوڑ پن کے معاملے کے انتظام میں شامل تھی۔اس کورس کے لیے جن ماہرین نے حصہ لیا ان میں میناکشی امال ڈینٹل کالج کے ڈاکٹر اننتھا نارائنن،ڈاکٹر رتنا پدمنابھن اور ڈاکٹر بالا جی کے علاوہ ایس آر ایم ڈینٹل کالج، چننئی کے ڈاکٹر ایلوینل اور جے پور سے ڈاکٹر نیہا کٹا شامل تھے۔دوسرا کورس چہرے کے بے جوڑ پن کے معاملے کے علاج تھری ڈی ورچوئل سرجیکل پلاننگ پرتھا اور یہ آج کے اپروچ میٹریلسٹکس پروپلان سافٹ ویئر پرہے۔بھگوان مہاویر جین اسپتال،بنگلور کے ڈاکٹر دیپیش راؤ اور ڈاکٹر اروند سیو کمار نے یہ تربیتی کورس کرایا۔
پروفیسر نجمہ اختر(پدم شری)،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروگرام کی مہمان خصوصی تھیں انھوں نے ہی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔پروفیسر نجمہ اختر نے کہا جامعہ ملیہ اسلامیہ تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں ہمیشہ آگے رہا ہے اور اسی لیے ناک کی جانب سے اے پلس پلس گریڈ بھی ملا ہے اور سردست این آئی آر ایف کی رینکنگ میں جامعہ ملک کی تین اہم اورسرکردہ مرکزی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ڈینٹسٹری فیکلٹی کی ڈین ڈاکٹر کیا سرکار نے موضوع کی معنویت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس نوع کے بین علومی تربیتی ورکشاپ کی ضرورت پر زوردیا۔
ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر ریتو دگل چیف سی ڈی ایف آر،اے آئی آئی ایم ایس، ڈاکٹر سنجے لابھ،سیکریٹری،انڈین آرتھوڈونٹکس سوسائٹی اور ڈاکٹر اشیش گپتاصدر اے او ایم ایس آئی دہلی این سی آرردہلی چیپٹرموجود تھے۔مولانا آزاد میڈیل کالج، اے آئی آئی ایم ایس،صفدر جنگ اسپتال، ای ایس آئی سی،اسپتال،پی جی آئی روہتک،جی ڈی سی ممبئی،جی ڈی سی جموں، جی ڈی سی کوٹیم، اے آئی آئی ایم ایس جودھ پور،جی ڈی سی اورنگ آباد،اے ایم یو اور بی ایچ یو جیسے ملک کے بڑے پینتیس اداروں کے تقریباً ایک سو پچاس ڈاکٹروں نے ورکشاپ میں حصہ لیاتھا۔
ورکشاپ کی منتظم سیکریٹری اور پروفیسر آرتھوڈونٹکس ڈاکٹر پنچالی بترا نے آئی سی ایم آر کا شکریہ ادا کیا اور ہرممکنہ تعان کے لیے اپنی یونیورسٹی کا بھی شکریہ ادا کیا اورطب کے مشکل معاملات اور امورکے جامع علاج اور حل کے لیے اشتراکی کام کو بنیاد بتایا اور اس پر زور دیا۔ورکشاپ کے کنوینر اور پروفیسر اورل میکسی فیشیل ڈاکٹر دیبورا سائی بل نے کہاکہ اس نوع کے اعلی تربیتی ورکشاپ ہندوستان میں ہوتے ہیں اس لیے تعلیمی اداروں کو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈینٹسٹری فیکلٹی کی ڈین ڈاکٹر کیا سرکار نے افتتاح کے دوران ’کمپری ہینسیو مینجمنٹ آف فیشیل ایسمیٹری‘ کے عنوان کے تحت کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات کی کتاب کا بھی اجرا کیا۔ملک بھر سے سترہ تعلیمی اداروں کے مقالات اور تحقیق اس کتاب میں شامل ہے۔