نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جموں و کشمیر میں فوج اوردہشت گردوں کے درمیان تصادم میں چار سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے تعلق سے بی جے پی پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ”پورا ملک ان کی شہادت پر بہت غمزدہ ہے، لیکن دوستو، اس سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ جس وقت ان کی شہادت کی خبر آرہی تھی، جس وقت ان کا دہشت گردوں سے مقابلہ ہو رہا تھا، انکاؤنٹر کے وقت جب وہ شہید ہو ئے اور شہادت کی خبر پورے ملک میں پھیل گئی، اس وقت دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں جشن منایا جا رہا تھا”۔ کیجریوال نے کہا کہ ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب بی جے پی والوں نے جشن منانا شروع کیا تو اس وقت خبر نہیں ملی ہوگی لیکن جب وہ جشن منا رہے تھے تب تک یہ خبر پورے ملک میں پھیل چکی تھی۔وزیر اعظم، وزیر دفاع، وزیر داخلہ۔ تینوں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں موجود تھے اور جشن منا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ "ٹی وی پر یہ ٹیلی کاسٹ کیا جا رہا تھا کہ وہاں ہمارے تین فوجی اہلکار شہید ہو گئے، کیا جشن منانا چاہیے تھا؟ کیا تقریبات کو درمیان میں نہیں روکنا چاہیے تھا؟ کیا منانا درست تھا؟”
जिस वक्त आतंकियों के साथ मुठभेड़ में हमारे देश के जवान शहीद हुए
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) September 16, 2023
उस वक़्त प्रधानमंत्री, गृह मंत्री और रक्षा मंत्री BJP ऑफ़िस में जश्न मना रहे थे। ये बेहद दुःखद है। आज उस घटना को चार दिन हो गए। अभी तक इन्होंने इस पर कोई शोक व्यक्त नहीं किया। लोग इस बात से बेहद दुःखी हैं। pic.twitter.com/zvF3Oj7YEL
انہوں نے مزید کہا "اس انکاؤنٹر کو چار دن ہوچکے ہیں، لیکن اب تک وزیر اعظم نے ان کے غم میں ایک لفظ نہیں بولا، انہوں نے ایک بھی ٹویٹ نہیں کیا۔”
کیجریوال کا کہنا تھا کہ "ہر چیز میں ٹوئٹ کرنے والے وزیر اعظم اورچیز پرٹوئٹ کرنے والے وزیر داخلہ ہمارے ملک کے تین فوجی دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، کیا مجبوری ہے؟ آپ کے منہ سے زبان کیوں نہیں نکل رہی ہے؟ آپ کو کیا دکھ نہیں ہوتا؟ ان کا ملک سے کوئی تعلق نہیں۔
ذہن نشیں رہے کہ بدھ کو جموں و کشمیر میں اننت ناگ کے کوکرناگ علاقے میں فوج اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم ہواتھا۔ اس تصادم میں کرنل من پریت سنگھ، میجر آشیش دھونچک اور ڈی ایس پی ہمایوں مزمل بھٹ مارے گئے تھے۔ ان اہلکاروں کے علاوہ ایک فوجی بھی ہلاک ہوا تھا۔ حملے کی ذمہ داری جس کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی، خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کی لشکر طیبہ کی پراکسی تنظیم ہے۔ انکاؤنٹر کے چوتھے دن بھی فوج کا تلاشی آپریشن جاری ہے۔ حکام نے ہفتے کے روز کہا کہ شدتگردوں کا پتہ لگانے کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔