نئی دہلی(پریس ریلیز):ابوالفضل انکلیو میں پارٹی ہیڈ کو ٹرس کے سامنے ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے جھنڈا پہڑا یا اور عوام سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ہم نے انگریزوں سے آزادی حاصل کر نے کی لڑائی ملک کے شہریوں کے میعار زندگی کو بلند کر نے، غربت کے خاتمہ اور روزگار کے حصول کے لئے نہیں لڑی تھی، تعلیم کے فروغ اور معاشی آسودگی کے لئے جدوجہد نہیں کی تھی بلکہ ہماری لڑائی انگریزوں کی غلامی سے نجات اور آزاد فضا میں سانس لینے کے لئے تھی۔
آزادی کے بعد ہم نے جو آئین بنایا اس میں ملک کے تمام شہریوں کو چاہے ان کا تعلق کسی قوم یا ذات سے ہو، وہ مرد ہو یا عورت، نوجوان ہو یا بزرگ، شہری ہو یا دیہاتی سب کو برابر کے شہری کا درجہ دیا اور سب کو برابر حقوق دیئے۔ ہم نے ملک کے ہر شہری کے لئے انصاف، مساوات، آزادی اور بھائی چارے کی بات کی۔ ہم نے تمام مذاہب کے ماننے والوں کا اپنے مذہب پر چلنے، اس کے فروغ اور اس کی تبلیغ کا حق تسلیم کیا اور اسے بنیادی حقوق کا درجہ دیا۔ ہم نے ملک میںپائی جانے والی ثقافتوں اور زبانوں کی یکساں حیثیت تسلیم کی۔ لیکن آزادی کے 76 سال بعد ایک بار پھر ہم پر غلامی کے بادل چھاتے جا رہے ہیں۔ ایسے قانون وضع کئے جارہے ہیں کہ جس سے نہ صرف بولنے کی آزادی، اختلاف رائے کی آزادی اور احتجاج کر نے کا حق چھینا جا رہا ہے بلکہ اسے ایک دہشت گردانہ سرگرمی سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ آج ایک خاص فرقہ (مسلمان) کے خلاف سرِعام اور علی اعلان نفرت کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ انہیںنسل کشی کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ماب لنچنگ کے ذریعہ نیہتھے اور کمزو ر و بے بس لوگوں کا قتل کیا جا رہا ہے۔ مسلم خواتین کو عصمت دری کی علانیہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں، بر سر اقتدار پارٹی کی ترجمان ٹی وی ڈیبیٹ میں پیغمبر اسلام، حضور اکرم صلی اللہ وعلیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کر تی ہیں اور اس کے خلاف کو ئی ایکشن نہیں لیا جاتا بلکہ جن لوگوں نے اس پر احتجاج کیاانہیں پس زنداں ڈال دیا جاتا ہے اور ان کے گھر وں پر بلڈوزر چلا دیئے جاتے ہیں۔ سی اے اے کے خلاف تحریک چلانے والے اور اس قانون کی مخالفت کر نے والوں کو بیجا مقدمات میں گرفتار کر کے پس زنداں ڈال دیا جاتا ہے اور تین سال گزر جانے کے باوجود انہیں ضمانت تک نہیں ملتی ہے، مسلم علاقوں سے شوبھا یاترا کے نام پر ہتھیاروں کی سر عام نمائش ہی نہیں کی جاتی بلکہ گولیاں تک داغی جاتی ہیں اور ان کی ویڈیو وائرل ی جاتی ہیں لیکن انتظامیہ ان کے خلاف کو ئی ایکشن نہیں لیتی۔ مجرمین کے خلاف کاروائی کر نا تو درکنار انتظامیہ اس کے ظلم کے شکار مسلمانوں ہی کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیتی ہے اور سیکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
منی پور میں حکومت کے اشارے پر ایک نسل کے خلاف تشدد کو ہوا دی جاتی ہے، ان کے چرچوں اور گھروں کو مسمار کیاجاتا ہے ، ان کی عورتوں کی بر ہنہ پریڈ کرائی جاتی ہے اور ان کی اجتماعی عصمت دری کی جاتی ہے۔غربت، بے روزگاری، کسانوں کی کسم پرسی دور کر نا تو درکنار، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ مزید ان کی کمر توڑ دیتا ہے۔ دلتوں پر ظلم اور استحصال میں اضافہ ہی ہو تا جارہا ہے۔ چلتی ٹرینوں میں محافظ ہی مسلم نوجوانوں کی شناخت کر کے انہیں مار دیتاہے۔ تاہم اسے دماغی مریض بتا کر بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حکومت کے فیصلوں کے خلاف لکھنے کی پاداش میں کتنے ہی صحافی اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔آئیے جشن آزادی کے اس موقع پر عہد کریں کہ ہم اقتدار سے ان طاقتوں کو بے دخل کریںگے جو ہماری آزادی سلب کر کے دوبارہ ہمیں غلام بنا دینا چاہتے ہیں۔آئیے ہم سب مل کر یہ عہد کریں اپنے اس ملک میں ظلم، ناانصافی، کرپشن اور استحصال کے خاتمہ کے لئے ہم سبھی جدوجہد کریں گے۔ آئیے ہم سب مل کر اس آزادی کو جس کے لئے ہمارے بزرگوں نے غیر معمولی قربانیاں دی تھیں اس کو برباد نہیں ہونے دیں گے۔اس سے قبل اپنی افتتائی تقریر میں ویلفیئر پارٹی دہلی پردیش کے جنرل سیکریٹری جناب عارف اخلاق نے ملک کی موجودہ حالات کے تمام ہی سیاسی پارٹیوں کو مو در الزام ٹھہرایا جنہوں نے برسوں حکومت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے پوری سول سوسائٹی کو اسی طرح جدوجہد کرنی پڑے گی جیسی کہ ہم نے آزادی کے لئے کی تھی۔پروگرام کی نظامت اوکھلا ضلع کے صدر جناب نثار احمد خان صاحب نے کی اور آخرمیں اظہا ر تشکر اوکھلا اسمبلی کے کنوینر جناب احسن علی فیروزآبادی نے کیا۔ پروگرام کے آخر میں شرکاء کو مٹھائی تقسیم کی گئی۔