اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کی اسلام مخالف اور یہود مخالف سرگرمیوں پر فکرمندی
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سات اکتوبر کے بعد عالمی سطح پر نفرت کی لہر تیزی سے ابھرنے پر سخت رنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے دنیا میں یہودیوں کے خلاف رد عمل کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی طرح اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں نفرت جسے امریکہ اور یورپ میں ‘اسلامو فوبیا’ کا نام دیا جاتا ہے اس میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ انسانی حقوق چیف وولکر ٹرک نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے آن لائن اور آف لائن دونوں قسم کے نفرتی واقعات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے ہفتے کے روز اس بارے میں ایک بیان میں کہا اس بحران ( غزہ میں جاری تباہی ) کا اثر دنیا کے ہر علاقے میں فلسطینیوں اور یہودیوں دونوں کے لئے غیر انسانی ہے۔
‘ہم نے نفرت پر مبنی تقآریر میں شدید تیزی دیکھی ہے۔ امتیازی برتاو دیکھا ہے جس نے سماج کو تؤڑا ہے اور کشیدگی دیکھی ہے۔ میں نے مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کی طرف سے سنا ہے ، دونوں خود کو محفوظ نہیں سمجھتے، یہ چیز مجھے غمزدہ کر دینے والی ہے۔’
واضح رہے اسرائیل نے غزہ پر تقریبا ایک ماہ سے مسلسل بمباری کر کے غزہ کو تقریبا تباہ کر دیا ہے۔ 9 ہزار سے زائد شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اسرائیل جنگ بندی سے مسلسل انکاری ہے۔ حتی کہ امریکہ اور بڑی مغربی طاقتیں بھی اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہیں ۔ اس پر دنیا بھر میں ایک تناو اور نفرت کی لہر ابھر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے چیف نے اسی کا ذکر اپنے بیان میں کرتے ہوئے مزید کہا ‘اسلام مخالف اور یہود مخالف ماحول میں ایک دوسرے پر حملے ہو رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ نفرت انگیز تقریریں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ اسی طرح جاری تصادم اور حملوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج بھی جاری ہے۔ گھر اور مذہبی عمارات کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور دھمکی آمیز علامتیں اور تصویریں دوسروں کو بھجوائی جاتی ہیں۔ جن سے خوف اور نفرت پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے سیاسی رہنماوں کی طرف سے زہریلی تقریروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ایسی تقریر کی وجہ سے آگ بھڑکائی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی نفرت بھری زبان استعمال کی جارہی ہے۔ جبکہ انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون بڑا واضح ہے۔ کسی بھی طرح کی قوم پرستانہ، نسل پرستانہ اور مذہب کی بنیاد پر نفرت کا پھیلایا جانا غیر قانونی ہے۔