سول لائنس واقع بال بھارتی اسکول میں نریش مہارانی کی کتاب کا اجراء
پر یاگ راج(پریس ریلیز)’نریش مہارانی کی غزلوں میں سماج کا تقریباً ہر پہلو صاف نظر آتا ہے ،سماج کا دردان کی غزلوں میں صاف جھلکتا ہے۔انہوں نے معاشرے کی ستم ظریقی اور خوبیوں کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی غزلیں آج کے دور میں پوری طرح سے فٹ ہوتی ہیں۔ انہوں نے اپنی انتھائی مصروف زندگی سے کچھ وقت نکال کر ادب کو دیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی غزلوں کا مجموعہ شائع ہو کر منظر عام پر آچکا ہے۔
مذکورہ خیالات کا اظہار سول لائنس واقع بال بھارتی اسکول میں نریش مہارانی کی غزلوں کا محموعہ کے اجراء کے موقع پر چھتیس گرھ کے سابق ڈی جی پی محمد وزیر انصاری نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نریش مہارانی بہترین قلمکار ہیں اور ہر دور میں بہترین قلمکاروں کی ضرورت رہی ہے ۔ ایسی کتاب کی معاشرے میں خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ سی ایم پی ڈگری کالج میں ہندی کے شعبہ کے سر برہ ڈاکٹر سروج سنگھ نے کہا کہ نریش مہارانی نے وقت کا بہت اچھا استعمال کیا ہے اور بہترین کام کیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی کتاب منظر عام پر آئی۔انہوں نے کہا کہ جو حساس نہیں ہے وہ بہترین انسان نہیں ہو سکتا ۔ بہت مصروف ہونے کے باوجود حساسیت بھی ضروری ہے۔اور یہ چیز مصنف میں موجودہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے اند رایک شاعر بیٹھا ہے۔ نریش مہارانی آج کے دور کے بہترین اور لائق شاعر ہیں۔
ڈاکٹر دھننجے چو پڑانے کہا کہ آج کے دور میں جب لوگ الفاظ سے رابطے کھور ہے ہیں ضروری ہو گیا ہے کہ کسی مصنف کی کتاب منظر عام پر آئے ۔ مہارانی کی غزلوں میں کئی مقامات پر خبریں نظر آتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی غزلوں کے ذریعے خبریں لکھ رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی غزلوں کے ذریعے معاشرے کی خوب چھان بین کی ہے۔ امتیازاحمد غازی نے کہا کہ نریش مہارانی معیار پر پورااتر تے ہیں۔ انہوں نے معاشرے میں جو چیزیں دیکھی ہیں، انہیں اپنی غزلوں کا موضوع بنایا ہے۔ ڈاکٹر وریندرتیواری نے کہا کہ نریش مہارانی کی غزلیں اپنے بیان میں پوری طرح کا میاب ہیں،آج ایسی غزلیں کہنے کی ضرورت ہے۔ نریش مہارانی نے کہا کہ میں نے سماج میں جو کچھ دیکھا اور سمجھا ہے، اسے اپنی غزلوں میں باندھا ہے۔ اب قاری کو فیصلہ کرنا ہے کہ غزلیں کیسی ہیں۔
دوسرے سیشن میں مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔اشوک شریواستو،انل مانو، پر بھاشنکر شرما، نینا موہن شریواشتو، دھیریندر سنگھ ناگا، حکیم رشادالاسلام،افسر جمال، سنجے سکسینہ ،شبلی ثنا،کمل کشور، طلب جونپوری، کو بتا مہارانی،نازخان ، سو جیت جیسوال، راجندرسنگھ یادو، تسکین فاطمہ ،اجے ورما، راکیش مالویہ وغیرہ نے کلام پیش کیا۔