پٹنہ:اتنی بڑی تعداد میں آپ حضرات کو دیکھ کر بڑی خوشی محسوس ہو رہی ہے، جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ کا نام سنا تھا، آج حاضری ہوئی، اور یہ دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں کہ کثیر تعداد میں طلبہ یہاں مقیم ہیں، اس ادارہ کو دارالعلوم دیوبند سے خاص نسبت ہے، بلکہ جامعہ مدنیہ سبل پور؛صوبہ بہار کا دارالعلوم دیوبند ہے، ان خیالات کا اظہار جامعہ مدنیہ سبل پور، پٹنہ میں افتتاح تفسیر الجلالین کے موقع سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مؤقر استاذ جناب مفتی اشرف عباس صاحب قاسمی نے کیا، واضح رہے کہ جامعہ مدنیہ سبل پور، پٹنہ کے مہتمم جناب مولانا محمد حارث بن مولانا محمدقاسم صاحبؒ کی قیادت میں افتتاح تفسیر الجلالین کے موقع سے ایک شاندار اور باوقار تقریب کا انعقاد عمل میں آیا، اجلاس کی صدارت جناب سمیع احمد صاحب کارگذار صدر مدنی ایجوکیشنل ٹرسٹ نے فرمائی، جبکہ سرپرستی فخر شیراز ہند جناب مولانا توفیق احمد صاحب ناظم اعلی جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور نے فرمائی،مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب مولانا محمدشمشاد صاحب رحمانی، قاسمی نائب امیر شریعت امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ و دیگر معززین شریک ہوئے، قرآن کریم کی تلاوت اور نعتِ نبیﷺ سے پروگرام کا آغاز ہوا، جناب مولانا مرغوب الرحمٰن صاحب قاسمی معاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور، پٹنہ نے افتتاحی خطاب فرمایا، جس میں انہوں نے بتایا کہ کس تناظر میں جامعہ مدنیہ کا قیام عمل میں آیا، دارالعلوم دیوبند کے مؤقر استاذ جناب مفتی اشرف عباس صاحب قاسمی نے اپنے مبارک کلمات، اور بہت ہی علمی اورپرتاثیر خطاب کے ذریعہ قرآن کریم کی ومعتبر تفسیر،تفسیر الجلالین کے درس کا آغاز کیا، انہوں نے اس موقع سے بانی جامعہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ سے اپنی والہانہ محبت وعقیدت کا بھی تذکرہ کیا، انہوں نے کہا:آج پوری دنیا میں آگ لگی ہوئی ہے ، اس آگ کو بجھانے کا کام صرف آپ ہی کرسکتے ہیں، حالات جیسے بھی ہوں ،لیکن مستقبل آپ کا ہے، یاد رکھئے ظلم کا دور دورہ بہت دنوں تک رہنے والانہیں ہے، ایک دن آئے گا کہ دنیا آپ کو تلاش کرے گی، علمی نکات سے سامعین اور طلبہ کو انہوںنے مستفیض فرمایا، مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرما، دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ حدیث اور امارت شرعیہ پھلواری شریف،پٹنہ کے نائب امیرشریعت جناب مولانا محمدشمشاد صاحب رحمانی، قاسمی نے مدارس اسلامیہ کی اہمیت، ضرورت پر پرزور خطاب فرمایا، خطاب کے آغاز میں جامعہ مدنیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا : ۱۹۹۶ میں جب جامعہ مدنیہ کے زیراہتمام آل بہار مسابقۃ القرآن الکریم کا انعقاد ہوا تھا ،اس میں احقر بھی شریک تھا، اور ہماری اول پوزیشن آئی تھی، ۲۰-۲۵؍ سالوں سے جامعہ مدنیہ کو دیکھنے کی خواہش تھی، آج اللہ نے ا س ضرورت کی تکمیل کردی، انہوں نے بہت زور دے کر کہا:آج مدرسوں کے ساتھ داخلی فتنے بھی ہیں اور خارجی بھی، ہمارے اپنے بھی کہتے ہیں کہ ان مدرسوں سے کیا ہوگااور دوسرے تو ہمارے خلا ف بولتے ہی رہتے ہیں، اس بات کو نوٹ کرلیں کہ یہ مدرسے اس قوم کی، ملک کی اور امت مسلمہ کی بڑی ضرورت ہیں، ہاں مگر ہر زمانہ میں اپنے وجود کو تسلیم کرانا پڑتا ہے، آپ کی اپنی صلاحیت ہونی چاہئے، کوالیٹی ہونی چاہئے، کہ لوگ آپ کو بطور مثال پیش کریں، انہوں نے طلبہ کو اس بات کی تلقین کی کہ اساتذہ کا ادب واحترام ضروری ہے، اس کے بغیر کامیابی نہیں مل سکتی ہے، اجلاس کی صدارت کر رہے جناب سمیع احمد صاحب کارگذار صدر مدنی ایجوکیشنل ٹرسٹ سبل پور باوجود نقاہت وکمزوری کے مختصر لیکن پرجوش خطاب کیا، انہوں نے کہا: گھبرانا نہیں ہے، اسلام تھا، ہے ،اور رہےگا، اسے کوئی ختم نہیں کر سکتا ہے، ہاں مگر ہم مسلمان ہیں ، اس لئے ہماری کامیابی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دین کے راستہ پر چلیں، اجلاس کی سرپرستی کررہے فخرشیراز ہند جناب مولانا توفیق احمد صاحب ناظم اعلی جامعہ حسینیہ لال دروازہ حونپور نے بھی بڑی قیمتی باتیں بیان فرمائیں،انہوں نے کہا: جس شان وشوکت کے ساتھ، جس چہل پہل کے ساتھ، حضرت مولانا محمدقاسم صاحبؒ کے دور میں مدرسہ (جامعہ مدنیہ )چل رہا تھا، اسی آن بان، شان کے ساتھ یہ ادارہ آج بھی چل رہا ہے، انہوں نے کہا: جس مدرسہ کے ساتھ اکابر کی دعائیں رہتی ہیں، اس کو ترقی کے منزل طے کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا ہے، اس ادارہ کے بانی حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ تھے، بزرگان دین کی دعاؤں سے انہوں نےدارالعلوم دیوبند کے طرز پر اس کو قائم کیا تھا ، اسی نہج پر آج بھی قائم ہے، اپنے ناصحانہ خطاب میں انہوں نے کہا: یہ تقریب بہت ہی معزز تقریب ہے ،قرآن کریم اللہ کا کلام ہے، اللہ بڑا ہے تو اس کلام پاک کو پڑھانے والے، اس کی تفسیر و توضیح کرنے والے، سب معزز ہیں، جناب مولانا قاری شہرت قاسمی جہان آبادی نے بھی تاثراتی خطاب فرمایا، اس کے علاوہ جناب مولانا مظفر آفاق قاسمی جہان آبادی، مولانا قاری اسلم جہان آبادی، جناب مولانا مفیدا لاسلام صاحب،مولاناازہدفتوحہ،حید رصاحب کنکڑ باغ،محمود عالم صاحب،رسول پور،اساتذہ جامعہ میںجناب مولانامحمدحارث بن مولانامحمدقاسم صاحبؒ، مولانامرغوب الرحمن قاسمی، مفتی عبدالاحدقاسمی، مولانامنہاج الدین قاسمی ،مفتی سیف الدین ،مفتی خالد انور پورنوی،مفتی محمداکرم،مفتی احمدعلی، مولانا عبدالغنی،حافظ نجم الہدی، مولانا نورالزماں دریاپوری ،قاری محمدصالح استوی ،قاری دستگیر،مولاناسہیل اختر مظفر پور ی، قاری عبدالحسیب،مولانا امیرالہدی، مولانامحمد اکبر،حافظ محمدکیف، مولاناعمرفاروق خصوصی طورپر شریک رہے،جناب مفتی خالدانورپورنوی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا،جناب مولاناتوفیق احمدصاحب کی رقت آمیز دعاء پر اجلاس اختتام پذیرہوا۔