نئی دہلی:اگر کسی ہندوستان کو دیکھنا ہے تو وہ مہاتما گاندھی کے طرزعمل کو دیکھ لے او ر جس نے مہاتما گاندھی کے طرز عمل کو اپنا رکھا ہے وہی محب وطن ہے ۔ اچھا ہندو مسلمان وہی ہے جس میں انسانیت ہے کیونکہ انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے ،فرقہ پرستوں کو کانوڑ کیمپ سے سبق لینے کی ضرورت ہے کہ جس میں بلا تفرقی مذہب ملت شیو بھگتوں کا تحفظ اور ان کا ہرممکن تعاون کیا جاتا ہے اور یہی ہندو مسلم اتحاد ویکجہتی کی شاندار مثال ہے ۔ان خیالات کا اظہار اچاریہ پرمود کرشن مہارج نے وزیر آباد روڈ پرہندو مسلم ایکتا کا نوڑ کیمپ کی منعقدہ افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں کیا۔
اس کانوڑ کیمپ کا اہتمام مصطفی آباد اسمبلی حلقہ کے تحت سابق رکن اسمبلی حسن احمد و دہلی کانگریس کمیٹی کے وائس چیئر مین علی مہدی کی قیادت میںگزشتہ اٹھارہ برس سے شیو ہاراور دوسرا وزیر آباد روڈ پر شیو بھگتوں کے تحفظ و ان کی ہرممکن خدمات کیلئے لگایا جاتا ہے جس میں ہندومسلم ذمہ دار پیش پیش رہتے ہیں۔کانوڑ کیمپ کا افتتاح کرنیوالوں میں اچاریہ پرمود کرشن مہارج ، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید ،مصطفی آباد کے سابق رکن اسمبلی حسن احمد،کاگریس کے سینئر لیڈر بھیشم شرما،دہلی کانگریس کمیٹی کے نائب صدر علی مہدی، مصطفی آباد کونسلر کے شوہر حاجی محمد خوشنود، برج پوری کونسلر کے شوہر جاوید چودھری ،شیو وہار کانگریس کمیٹی کے صدر اشوک بھگیل، نہرووہار کانگریس بلاک صدر علیم انصاری ،محمود حسن انصاری،ڈاکٹر محمد عرفان ،آدرش بھار دواج ، ڈاکٹر دوندر ، محمد عظیم ومحمد سفیان وغیرہ تھے۔
اچاریہ پرمود کرشن مہارج نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمار ملک کثیرالمذاہب ہے اور آئین سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جن کے طرز زندگی و عبادت و پوجا کے طریقہ الگ ال ہیں مگر سب کا مالک ایک ہی ہونے کے باوجود کثرت میں وحدت ہے جس کی مثال دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملے گی۔انہوں نے یونیفارم سول کوڈ کے تعلق سے کہا کہ ابھی مسودہ سامنے نہیں ہے اور جب سامنے آنے پر یکھنے سے پتہ چلے گا کہ ملکی مفاد میں ہے کہ مخالفت میں اگر ملک کے مفاد میں ہوگا تو حمایت کی جائے گی ورنہ مخالفت ہوگی۔انہوں نے ملکی تحفظ و سالمیت اور بقا کیلئے بی جے پی اقتدار کا خاتمہ بہت ضروری ہے اور یہ تبھی ممکن ہے کہ جب اپوزیشن کانگریس کو اہمیت دے تبھی بی جے پی کا خاتمہ ممکن ہے کیونکہ کانگریس ہی ملک میںواحد ایسی سیاسی جماعت ہے جو سبھی طبقات کو ساتھ لے کر حکومت کرنیح کا تجربہ رکھتی ہے ۔سلمان خورشید نے کہا کہ ہمارے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو نہ مٹائی گئی ہے جسے مٹانے کی کوشش کرنیوالوں کو سیکولر محب وطن ہندو مسلمان کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کیمپ میں ہمارے استقبال کی ضرورت نہیں تھی بلکہ استقبال اور مبارک باد کے مستحق وہ ہیں جن ہندو مسلم سرکردہ لوگوں نے حسن احمد اور علی مہدی کی قیادت میں ہندومسلم ایکتا کاوڑ کیمپ کا اہتمام کر کے شاندا مثال قائم کی ہے ۔
حسن احمد نے کہاکہ شریعت ہمیں بتا رہی ہے کہ ایک دوسرے کو پیار اور محبت کا پیغام دیں لیکن ایسے بھی لوگ ہیںکہ جو پیار ومحبت توڑنا چاہتے ہیںلیکن وہ کامیاب نہیں ہو پائیں گے کیونکہ آج بھی اس ملک کا ۹۸ فیصد ہندومسلم سیکولر ہے اورسیکولر ازم پر ہی یقین رکھتے ہیں اور دو فیصد ہی لوگ ہیں جو فرقہ پرستی کو ہوا دیتے ہیں جن کی ہمارے ملک میں کوئی اہمیت وقار نہیں ہے اور انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔دہلی کانگریس کمیٹی کے نائب صدر علی مہدی نے کہا کہ۱۸برس سے ہندو مسلم ایکتا کانوڑ کیمپ سے ہندو مسلم اتحاد و یکجہتی پورے ملک میں پیغام عام ہورہا ہے جس کیلئے حسن احمد کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ، بھیشم شرما اور آدرش بھاردواج نے بھی کیمپ کا اہتمام پر حسن احمد کی ستائش کی ہے ،حاجی محمد خوشنود ، جاوید چودھری ، ڈاکٹر محمد عرفان ، قاری محمد ارشاد قاسمی ، علیم انصاری ، اشوک بھگیل ،ڈاکٹر دوندرسنگھ ،محمود حسن انصاری،محمد طارق صدیقی و دیگر ہندو مسلم سرکردہ افراد نے بھی اپنے اظہار خیال میں ہندومسلم اتحاد پر زور دیا ہے۔