ادلب: شام میں سرگرم انسانی حقوق گروپ ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق شمال مغربی شام کے شہر ادلب میں ‘تحریر شام‘ محاذ کے ہیڈ کوارٹر روسی فضائی حملے کے نتیجے میں کم سے کم 13 جنگجو مارے گئے ہیں۔آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے کہا کہ روسی فضائی حملوں کے نتیجے میں ’تحریر الشام محاذ‘ کے 13 ارکان ہلاک ہو گئے۔
آبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ حملوں میں کئی بندوق بردار زخمی ہوئے۔آبزرویٹری نے پہلے اطلاع دی تھی کہ روسی جنگی طیاروں نے "مغربی شہر ادلب کے مضافات میں ’ھیئہ تحریر الشام‘ کے ایک فوجی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا اور ان میں سے آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔”‘ھیئہ تحریر الشام‘ (سابقہ النصرہ فرنٹ) جو کہ القاعدہ سے منسلک تھی ادلب گورنری کے بڑے علاقوں اور لطاکیہ، حما اور حلب کی گورنری کے ملحقہ علاقوں کواب بھی کنٹرول کرتی ہے۔
فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق بم حملے میں ادلب شہر کے مضافات میں ایک علاقے کو نشانہ بنایا گیا جس میں سوئمنگ پول اور ایک سمر پارک شامل ہیں۔ حملوں کے بعد "ھیئہ تحریر الشام‘ نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا”۔ادلب اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں 6 مارچ 2020 سے جنگ بندی نافذ ہے جس کا اعلان دمشق کے اتحادی ماسکو اور ترکیہ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ یہ تینوں ممالک الگ الگ دھڑوں کی حمایت کرتے ہیں۔