نئی دہلی(پریس رلیز:): ریسرچ اسکالر فورم، شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے زیر اہتمام پروفیسر نسیم اختر ندوی صدر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صدارت میں شعبہ کی ڈاکٹر عبد ا لحلیم ندوی لائبری میں چھیالیسویں ان ہاو¿س سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں شعبہ کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔پروگرام کے آغاز میں ریسرچ اسکالر فورم کے جنرل سیکریٹری ساجد ایم نے صدر جلسہ، اساتذہ کرام اور ریسرچ اسکالرز کا استقبال کیا۔ اس کے بعد شعبہ کی ریسرچ اسکالر صائمہ نظیر نے ” عربی اور انگریزی ادب میںفیمینسٹ ناول:اس کا مفہوم، ترقی اور اس کے اہم رائٹرس“ کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ ریسرچ اسکالرنے اپنے مقالے میں عربی اور انگریزی ادب میں نسوانی تحریک و نظریات پر روشنی ڈالی نیز نسوانیت کی تحریک کی ابتدائی تاریخ، نشو نما و ارتقاءپر گفتگو کی۔ نسوانیت کے معنیٰ و مفہوم اور عربی و انگریزی ادب میں اس کی اہمیت و کردار پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے امریکی، یوروپی اور عربی ادب میں نسوانیت پر لکھنے والی متعدد خاتون ادباءکا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ عربی و مغربی ادب کی ترقی میں اس تحریک کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے تحریک نسواں کے حوالے سے عہد قدیم و عصر جدید میں رونما ہونے والی بعض تبدیلیوں کی طرف بھی اشارہ کیا۔ مقالہ نگار نے کہا کہ نسوانی ادب سے متعلق عربی اور انگریزی رائٹرز میں واضح فرق یہ ہے کہ عربی ادباءکہیں بھی مذہب اسلام سے دستبردار نظر نہیں آتے، وہ اسلامی پس منظر میں ہی اپنی رائے رکھتے ہیں۔
مقالہ کے بعد اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز نے مقالہ سے متعلق اہم سوالات بھی کیے جن کے جوابات مقالہ نگار نے مدلل انداز میں دیے۔ پروگرام کے آخر میں سیمینار کے صدر پروفیسر نسیم اختر ندوی صدر شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے صدارتی خطاب کے آغاز میں ریسرچ اسکالر صائمہ نظیر کو ایک اچھا مقالہ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کیا۔ سوالوں کے جوابات دینے کے انداز پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقالہ نگار قابل ستائش ہیں کہ انہوں نے اپنے جوابات میں سوشل سائنس کی اصطلاحات کا بخوبی استعمال کیا۔ صدر مجلس نے ریسرچ اسکالر کو مفید مشوروں سے بھی نوازا۔پروگرام کے آخر میں ریسرچ اسکالر فورم کی ایڈوائزر ڈاکٹر ہیفاءشاکری نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔