دھام پور:اسلام میں دینی و عصری علوم کی کوئی تقسیم نہیں ہے بلکہ علم نافع و علم غیر نافع کی تقسیم ہے ،ہر وہ علم جو انسانیت کے لیے نقصان دہ ہے اس کو حاصل کرنا نہ صرف اخلاقی و دینی اعتبار سے منع ہے بلکہ مجرمانہ فعل ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سراج الدین ندوی ،چیرمین ملت اکیڈمی نے آج بعد نماز مغرب مدرسہ حسینیہ دھام پور میں مدارس و مساجد کے ائمہ و ذمہ داران نیز معززین شہر کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پروگرام کا اہتمام قاری راشد حمیدی اور قاری محمد اکرام صاحب نے کیاتھا ۔ڈاکٹر سراج الدین ندوی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسلمان انسانیت کے لیے نفع بخش علم حاصل کرتے رہے تب انسانیت کی نفع رسانی کے لیے ایجادات و انکشافات کے امام بنے رہے ،اور دنیا ان کے قدم چومتی رہی۔اللہ کے رسول ﷺ علم نافع کے حصول کی دعا کیا کرتے تھے ،اسلام طب، فلکیات ،نباتات ،حیوانات ،طبیعات و کیمیا ،حساب اور جغرافیہ کے علم کا مخالف نہیں ہے ،بلکہ قرآن و حدیث میں ان علوم کے حصول کی ترغیب دی گئی ہے ۔لیکن جب مسلمانوں نے اپنے آپ کو صرف مذہبی رسومات کے علم کی حد تک محدود کردیا تو وہ مغلوب و محکوم ہوگئے ،ضرورت اس بات کی ہے کہ آج مدارس اسلامیہ اپنے یہاں عصری علوم کی تعلیم کا معقول نظم کریں ،ہمارے بڑے ادارے جہاں ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں،جہاں دورہ حدیث و افتاء کی تعلیم دی جاتی ہے ،ان مدارس میں سائنسی تجربہ گاہیں بھی تعمیر کی جانی چاہئیں ،تاکہ طلبہ سائنسی و عصری علوم میں مہارت پیدا کرسکیں ۔موصوف نے اس موقع پر شاہین گروپ (بیدر ) کے زیر اہتمام چلائے جارہے حفظ القرآن پلس اور مدرسہ پلس کورس کا تعارف کرایا اور بتایا کہ جامعۃ الفیصل تاج پور میں یہ دونوں کورسیز شروع ہوگئے ہیں ۔اس نظام تعلیم کے تحت حفاظ و علماء بھی ڈاکٹر اورانجینئر بن سکتے ہیں ۔شاہین گروپ کے ذریعہ چلائے جارہے ان کورسیز کے ذریعہ ہزاروں طلبہ جدید علوم کی اعلیٰ ڈگریاں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔مولانا نے شرکاء سے گزارش کی کہ اس کورس کا تعارف زیادہ سے زیادہ کرائیں اور خواہش مند طلبہ کی رہنمائی فرمائیں۔ قاری مرغوب الرحمان کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز ہوا ،قاری محمد اویس نے ہدیہ نعت پیش کیا۔مفتی محمد قمر امام جامع مسجد نے اختتامی گفتگو کی اور دعا فرمائی ،پروگرام میں چالیس سے زیادہ مدارس و مساجد کے ائمہ و ذمہ داران شریک تھے ۔