ڈی جی پی اومیش مشرا نے کہا کہ جو لوگ ان واقعات میں موقع پر تھے، وہ ان لوگوں میں شامل نہیں ہے
نئی دہلی: ڈی جی پی نے پیر کو راجستھان پولیس ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں ریاست کی کرائم رپورٹ پیش کی۔اس دوران میڈیا کے ایک سوال پر انہوں نے ناصر وجنید قتل کیس میں مونو مانیسر کے ملوث نہ ہونے سے متعلق بھی آگاہ کیا۔اس معاملے سے متعلق ایک میڈیا سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی پی اومیش مشرا نے کہا "جو لوگ ان واقعات میں موقع پر تھے، وہ ان لوگوں میں شامل نہیں ہے جو اس واقعے میں براہ راست ملوث تھے۔ واقعے کے پس منظر میں ان کے کردار کی تحقیقات جاری ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس کا کردار آج تک سامنے نہیں آیا۔ڈی جی پی کے بقول”اس میں انٹیلی جنس کا مسئلہ ہے، اگر انٹیلی جنس ہو گی تو پکڑا جائے گا، ہم اس کے لیے بھی کوشش کر رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا، "ہماری ٹیم نوح کے پاس بھی گئی تھی، میں ہریانہ پولیس پر کوئی الزام نہیں لگانا چاہوں گا، ہمارے پاس پیشہ ورانہ نقطہ نظر ہے۔”
ہریانہ پولیس کے تعاون پر ڈی جی پی نے کہا، "ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہریانہ پولیس کتنا تعاون کر رہی ہے۔ یہ تعاون نہیں کر رہی ہے۔ یہ عوامی طور پر کہنے کا مقصد نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ یہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ میں نے یقینی طور پر ہریانہ پولیس سے باقی مجرموں کو گرفتار کرنے کی درخواست کی ہے۔
ڈی جی پی کا مزید کہنا تھا کہ "جب بھی ہم نے اس کے لیے کہا ہے تو ہمیں ان کی (ہریانہ پولیس کی) مقامی مدد ملی ہے۔ ہم نے سینئر افسران کی سطح پر بھی بات چیت کی ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے۔”
آپ کو بتادیں کہ ناصر جنید کے اغوا اور قتل کے سلسلے میں بھرت پور کے گوپال گڑھ تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر درج کرنے والے ناصر جنید کے بھائی محمد اسماعیل نے مونو مانیسر کے براہ راست ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے محمد اسماعیل نے کہا کہ "ہم نے مونو مانیسر کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کرائی تھی، اگر ڈی جی پی کہہ رہے ہیں کہ مونو مانیسر اس میں ملوث نہیں ہے، تو پولیس نے 173(8) کے تحت چالان کیوں دائر کیا”۔ اسماعیل کے بقول "پولیس کو مونو مانیسر کو گرفتار کرکے پوچھ گچھ کرنی چاہئے، پھر اگر کوئی ثبوت نہیں ملے تو ڈی جی پی کو کہنا چاہئے کہ مونو مانیسر ملوث نہیں ہے۔”