پٹنہ( پریس ریلیز)
یوں دھوپ تو ہر روز ہی آتی ہے صحن میں
پیڑوں کے نہیں ہونے سے سایہ نہیں آتا
ہر صبح منڈیروں پہ میں پھیلاتا ہوں دانے
اخلاص نہیں ہے تو پرندہ نہیں آتا
اس شعر کے خالق اور طنز و مزاح کے معروف شاعر مرحوم زبیر الحسن غافل کے دوسرے شعری مجموعہ ’’ دریچے کی دھوپ‘‘ کا رسم اجرا گذشتہ دنوں اندازِ بیاں اور، ایونٹ دبئی اور پٹنہ لٹریٹری فیسٹول کی جانب سے پٹنہ ایمس کے قریب واقع عظیم الشان دی رائل بہار ہوٹل کے وسیع و عریض ہال میں منعقد عالمی مشاعرہ اور کوی سمیلن کے درمیان سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر شکیل احمد، سابق مرکزی وزیر محمد علی اشرف فاطمی، بہار قانون ساز کونسل کے چیئرمین دویش چندر ٹھاکر، حکومت بہار کے چیف سکریٹری عامر سبحانی، سابق چیف سکریٹری انجنی کمار، معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبد الحئی، معروف نقاد پروفیسر صفدر امام قادری، انداز بیاں اور کی پرموٹر شاذیہ قدوائی، ریحان صدیقی اور پی ایل ایف کے ڈائرکٹر خورشید عالم و دیگر اہم شخصیات کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس کتاب کو مرحوم زبیر الحسن غافل کے لائق و فائق فرزند، شاعر و ادیب اور جی ایس ٹی کمشنر اسلم حسن نے ترتیب دی ہے۔ کتاب نہایت دیدہ زیب اور اعلیٰ و عمدہ طباعت کے مراحل سے ہوتے ہوئے منظر عام پر آیا ہے۔ کتاب کے سرورق پر شاعر مرحوم زبیر الحسن غافل کے کمرے کی وہ تصویر ہے جس کے دریچے سے دھوپ کی کرن جھانک رہی ہیں، جو کتاب کے حسن کو دوبالا کرتی ہیں۔دریچے کی دھوپ میں اردو ادب کے معتبر و گراں قدر شخصیات جیسے پروفیسر علیم اللہ حالی،پروفیسر صفدر امام قادری، پروفیسر شہاب ظفر اعظمی ،پروفیسر محمد عثمان غنی اور ڈاکٹر ارشد حسن وغیرہ کے تجزیے و تبصرے شامل ہیں جن میں انہوں نےان کی ادبی و فنی خدمات نیز ان کی شاعری کے کمالات پرنہایت عمدہ طریقے سے جامع انداز میں تجزیہ و تبصرہ کیا ہے۔
رسم اجرا کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے جی ایس ٹی کمشنر اسلم حسن نے اپنے والد زبیر الحسن غافل ؔکی شاعری سے متعلق مرتب کردہ کتاب ’’ دریچے کی دھوپ‘‘پرتجزیہ و تبصرہ بھی پیش کیا۔ اسلم حسن نے کہا کہ ’’دریچے کی دھوپ ‘‘میرے والد محترم کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ اس سے قبل ان کا پہلا مجموعہ ان کے حیات میں ’’ اجنبی شہر ‘‘ کے نام سے زیور طباعت سے آراستہ ہو کر ہر خاص و عام میں اپنی افادیت ثابت کر چکا ہے۔جناب حسن نے کہا کہ والد محترم پیشے سے جج کے عہدے پر فائز رہے اور مصروف ترین ذمہ داریوں کے باوجود انہوں نے شعر و ادب کی خاموشی سے آبیاری کرتے رہے۔جناب اسلم حسن نے اندازِ بیاں اور پٹنہ لٹریری فیسٹول کے تمام ذمہ داران خاص طور سے محترمہ شاذیہ قدوائی، محترم ریحان صدیقی ، جناب خورشید عالم اور معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبد الحئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج اس تاریخ ساز اور یاد گار محفل میں میری مرتب کردہ کتاب’’ دریچے کی دھوپ ‘‘ دریچے سے جھانکتی ہوئی دھوپ کی روشنی ہر خاص و عام تک پہنچے گی۔
اس تقریب میں ملک و بیرون ملک کی عظیم سیاسی، سماجی ، ادبی ہستیاں موجود تھیں۔