کویت سٹئ: کویت یونیورسٹی میں مردوزن کے اختلاط پر پابندی لگا دی گئی۔ "انتہا پسند تحریک جیت گئی” کے الفاظ کے ساتھ کچھ کویتی اور مقامی میڈیا نے کویت یونیورسٹی کی طرف سے کیے گئے فیصلے کو بیان کیا۔ کویت یونیورسٹی میں تعلیمی سال کا آغاز 27 ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔ اس سے چند روز قبل کویت یونیورسٹی کے کلاس روم میں مردو زن کے اختلاط کو منسوخ کرنے کے فیصلے نے بڑے پیمانے پر تنازع پیدا کردیا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق کچھ لوگوں نے کویت یونیورسٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر فایز منشر الظفیری کی جانب سے اختلاط پر پابندی کے قانون پر عمل درآمد کے لیے یونیورسٹی کے عزم کی تصدیق کو انتہا پسند تحریک کی فتح قراردیا ہے۔دوسرے بہت سے افراد کا بھی کہنا ہے کہ اس سے ہزاروں طلبہ کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد انتظامیہ تعلیمی سال سے چند روز قبل ان میں سے بہت سے طلبہ کو دوبارہ رجسٹر نہیں کر پائے گی۔دوسری جانب متعدد ارکان پارلیمان نے جمعہ کو مخلوط تعلیم کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی حمایت کی اور وزیر تعلیم عادل المانع کو متنبہ کیا کہ وہ اسے واپس نہ لیں۔ڈاکٹر فایز منشر الظفیری نے بھی وزیر تعلیم کو فیصلہ واپس لینے کے خلاف خبر دار کیا ہے۔انہوں نے "ایکس” پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر المانع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم سے ہمارے نمائندے کی حیثیت سے آپ کی وابستگی آپ کو سیاسی طور پر اس صورت میں ذمہ دار ٹھہرائے گی اگر آپ فیصلہ واپس لے لیتے ہیں یا اس سے دستبردار ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے کام کا ایک ناکام آغاز ہو گا۔
الظفیری نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ یونیورسٹی کے تعلیمی ڈویژنوں کا اصول خواتین کو مردوں سے الگ کرنا ہے جب تک کہ اس کے خلاف کوئی ضرورت درپیش نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے یونیورسٹی کی تعلیمی تقسیم کا جائزہ لینے اور مشترکہ تقسیم کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔یاد رہے کہ اس فیصلے نے سوشل میڈیا پر گزشتہ چند روز سے بڑے پیمانے پر تنازع کھڑا کر رکھا ہے۔ ہیش ٹیگ ’’ کویت یونیورسٹی‘‘ اور ہیش ٹیگ ’’ پریوینٹ مکسنگ‘‘ بڑے پیمانے پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔نوجوانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام ملک میں عوامی آزادیوں کو ز وال کا شکار کردے گا۔یاد رہے اس سے قبل کویت میں خواتین کو حجاب کا پابند کرنے اور اشتہارات میں اپنی حیا کو برقرار رکھنے کے فیصلے بھی سامنے آئے تھے۔ ان فیصلوں پر بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔