غزہ: سیو دی چلڈرن کی ہیومنٹیرین ڈائریکٹر جبرئیلہ واجیمن نے کہا ہے کہ ان کے عملے کے لیے غزہ میں حالات بہت خراب نہج پر ہیں۔انھوں نے کہا ان کی تنظیم کے بہت سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں اب ان کی مدد کرنے سے متعلق وہ کچھ نہیں کر سکتیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی تنظیم کے ایک رکن نے انھیں بتایا کہ اب ان کی امید دم توڑ رہی ہے اور وہ اس حالت میں جاگے ہیں کہ ان کے بچے ان کے بازوؤں میں لپٹے ہوئے تھے۔جبرئیلہ واجیمن نے کہا کہ اب غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں بچی ہے اور ان کی تنظیم کو یہ تشویش ہے کہ اگر یہ تنازع بڑھتا ہے تو پھر غزہ کے شہریوں کے لیے اس کے بھیانک نتائج ہوں گے۔اس وقت مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد سے امدادی سامان بھی آگے نہیں بھیجا جا رہا ہے۔
غزہ میں انسانی بحران پیدا ہونے اور عالمی برادری کی خاموشی کے درمیان شروع ہونے والی نقل مکانی کے درمیان اسرائیل سے بی بی سی کی نامہ نگار لیز ڈوسیٹ نے خبر دی ہے کہ ہزاروں افراد غزہ سے نکلنے کے لیے رفح کراسنگ کے قریب جمع ہو رہے ہیں جن میں تقریبا ایک ہزار غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔لیز کے مطابق ’سرحد کے مصری حصے میں انتہائی ضروری امداد جمع ہو رہی ہے، ہر کوئی چاہتا ہے کہ امداد کی منتقلی شروع ہو جائے، لیکن ایک محفوظ راہداری کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔‘
مصر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ رفح کراسنگ کے قریب ایک فیلڈ ہسپتال بھی قائم کرے گا اور شمالی سینا میں اپنے قریبی ہسپتال میں غزہ سے آنے والے زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔مصری حکام کو وہاں نقل مکانی کر کے آنے والے فلسطینیوں سے یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ یہ قیام وقتی نہیں بلکہ مستقل بھی ہو سکتا ہے کیونکہ غزہ کی پٹی میں آبادی ختم بھی ہو سکتی ہے۔لیز کے مطابق ’اگرچہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن وہ شہریوں کے مصائب اور مشکالات کو کم سے کم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا چاہتا ہے۔‘مگر لیز کا کہنا ہے کہ ’یہ مصائب اور مشکلات پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔‘