اسرائیلی حملہ میں اہلیہ ،فرزند اور دخترہلاک،بقیہ کئی لوگ ملبہ میں دفن
غزہ: لجزیرہ نے تصدیق کی ہے کہ الجزیرہ کے نامہ نگار وائل دحدود کی اہلیہ، بیٹا اوران کی سات سالہ بیٹی شام اسرائیل کے حملہ میں ہلاک ہوگئے۔ ان کے خاندان کے دیگر افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ان کا خاندان، جو اصل میں غزہ شہر میں رہتا تھا، اسرائیل کی بمباری سے فرار ہو کر نوصیرات کیمپ میں رشتہ داروں کے ساتھ رہنے لگا تھا۔ وائل دحدود غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کی کوریج جاری رکھنے کے لیے غزہ شہر میں موجود تھے۔
Aljazeera' s brave veteran journalist Wael Dahdouh's wife, son and daughter were killed in an Israeli airstrike which targeted a shelter house they had fled to. Wael received the news while on air covering the nonstop Israeli strikes on Gaza! pic.twitter.com/G2Z8UreboU
— Mohamed Moawad (@moawady) October 25, 2023
وائل دحدود غزہ شہر سے رپورٹنگ کر رہے تھے، جب انہیں بتایا گیا کہ ایک فضائی حملے میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس نے ان کےخاندان کا گھر تباہ ہوگیا۔
الجزیرہ کے نامہ نگار وائل الدحدود اپنے تین بچوں میں سے ایک کی لاش پر ماتم کرتے نظر آئے۔
دریں اثناء الجزیرہ نے غزہ میں اپنے صحافی وائل الدحدوہ کے اہل خانہ کے قتل کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اسرائیل کے فضائی حملے میں ہمارے ساتھی وائل الدحدود کے خاندان کے نقصان پر دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
اسرائیلی قابض فوج کے اندھا دھند حملے کے نتیجے میں ان کی بیوی، بیٹا اور بیٹی کا المناک نقصان ہوا، جب کہ ان کے خاندان کے باقی افراد ملبے تلے دب گئے۔ ان کے گھر کو غزہ کے وسط میں نوصیرات کیمپ میں نشانہ بنایا گیا ، جہاں انہوں نے اپنے پڑوس میں ابتدائی بمباری سے بے گھر ہونے کے بعد پناہ حاصل کی تھی۔۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الجزیرہ کو غزہ میں اپنے ساتھیوں کی حفاظت اور بہبود کے بارے میں گہری تشویش ہے اور وہ اسرائیلی حکام کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ”الجزیرہ نیٹ ورک غزہ میں بے گناہ شہریوں کو اندھا دھند نشانہ بنانے اور ان کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کی وجہ سے وائل الدحدود کے خاندان اور بے شمار دیگر افراد کو نقصان پہنچا ہے۔ ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مداخلت کرے اور شہریوں پر ان حملوں کو بند کرے، اس طرح معصوم جانوں کی حفاظت ہو سکے”۔غزہ کے دیر البلاح میں الجزیرہ کے عربی پروڈیوسر صفوت الکہلوت نے بتایا کہ”میں وائل کو 20 سال سے زیادہ عرصے سے جانتا ہوں۔ … ان کا خاندان غزہ کی پٹی کے مشہور خاندانوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک معروف خاندان ہے۔اس نے سچ کی اطلاع دینے کی قمیمت چکائی ، جس کی توقع تھی۔” صفوت الکہلوت نے کہا "ایک بار ہم ان کے خاندان سے ملنے گئے تھے۔ میری بیوی ان کی بیوی سے ذاتی طور پر ملی۔ اس نے کہا، ‘میں اس کی بیوی سے پیار کرتی تھی۔’ … ہم سب کو جو کچھ ہوا اس پر افسوس ہے اور خاص طور پر کہ ہم وائل تک نہیں پہنچ سکتے اور ان مشکل لمحات میں اس کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔آخرمیں انہوں نے کہا کہ "یہ ایک اور تکلیف ہے جس سے ہم ابھی تک دوچار ہیں۔”