اردن، مصر اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں نے احتجاجاًامریکی صدر کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا
غزہ: غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے الاہلی عرب ہسپتال کے احاطے میں بمباری کے نتیجے میں 500 سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں۔وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے ہسپتال کو نشانہ بنایا جس میں طبی عملہ، مریض اور پناہ لیے ہوئے عام شہری شہید ہوئے۔اسرائیلی فوج کے مطابق وہ اس حملے کی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ہسپتال پر حملے کے بعد منظر عام پر آنے والی تصاویر میں بڑے پیمانے پر آگ، تباہی اور زمین پر بکھرے انسانی اعضاء نظر آرہے ہیں۔فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے حملے پر تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا۔اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر سے اب تک تین ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

حماس نے ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے اس حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ نادانستہ طور پر ایک اور عسکریت پسند گروپ فلسطینی اسلامی جہاد کی طرف سے فائر کیے گئے راکٹ کی وجہ سے ہوا۔غزہ کی پٹی میں دوسرے سب سے بڑے عسکریت پسند گروپ فلسطینی اسلامی جہاد نے اس حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔بین الاقوامی رہنماؤں نے ہسپتال میں جانی نقصان کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے۔

ادھراردن، مصر اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں نے بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔بائیڈن اس وقت اسرائیل کے دورے پر ہیں جہاں وہ اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔دوسری جانب جنوبی لبنان پر قابض عسکریت پسند گروپ حماس اور حزب اللہ دونوں نے کہا ہے کہ ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے لیے امریکہ اور اسرائیل ذمہ دار ہیں۔
دریں اثناء بیروت میں امریکی سفارتخانے کے باہر رات بھر ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے کمپاؤنڈ کی دیواروں پر فلسطینی پرچم لٹکا دیے ہیں۔

اسی درمیان خبررساں ادارے روئٹرز کو موصول ہونے والی وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے ایمبولینسیں غزہ کے الاہلی العربی ہسپتال سے زخمیوں کو ایک دوسرے ہسپتال لے کرآرہی ہیں ایک شخص لڑکھڑا رہا تھا، اس کے سر سے بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا۔ ایک لڑکے کو سٹریچر پر لےجایا جا رہا تھا۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ‘ ان کے پاس مبینہ بمباری کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں لیکن وہ اس کی جانچ کر رہے ہیں‘۔

اس سے قبل حماس پر فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ ہسپتال کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات سے آگاہ ہے لیکن اس کی تفصیلات نہیں ہیں۔پینٹاگون، جس نے اب تک اسرائیل کو فوجی امداد کے ساتھ پانچ سی 17 طیارے بھیجے ہیں، اس بات کا اعادہ کیا کہ امداد کی فراہمی پر کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں۔مزید کہا’ ہم اسرائیل جیسی تمام جمہوریتوں سے جنگ کے قانون کی پاسداری کرنے کی توقع کرتے ہیں‘۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کا ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین نے کہا تھا کہ ان کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ سکول کو بے گھر ہونے والے افراد پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اسرائیل کے 11 دن سے جاری حملوں میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔عالمی طور پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی، جو کہ مغربی کنارے کا انتظام و انصرام چلاتا ہے جس میں غزہ شامل نہیں ہے، کے ایک عہدیدار نے اسے قتل عام قرار دیا۔

دوسری جانب سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرے۔حمزہ یوسف نے حماس پر بھی زور دیا کہ وہ 7 اکتوبر کو یرغمالی بنائے گئے تمام افراد کو رہا کرے۔

حمزہ یوسف کے اپنے خاندان کے افراد غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کے سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ یوسف کا کہنا تھا کہ غزہ مسلسل بمباری کے نشانے پر ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ خواتین، مرد اور بچے مشکلات کا شکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے اجتماعی سزا کو کسی صورت جائز نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حماس نے جو سویلین کے ساتھ کیا اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔حمزہ یوسف کا مزید کہنا تھا کہ عالمی امداد کو غزہ پہنچنے دینا چاہیے۔ ’ہمارا واضح موقف ہے کہ فلسطینیوں کی جان کی بھی اتنی اہمیت ہے جتنی کسی اسرائیلی کی۔‘

اسی درمیان انسانیت کو پاش پاش کرنے اور درندگی و حیوانیت کا کھلا رقص کرنے پر اسرائیل کے خلاف امن پسند عوام اور حکومتوں کا شدید ردعمل سامنے آرہاہے۔ اسی درمیان سعودی عرب نے غزہ میں ہسپتال ’’ الاھلی المعمدانی‘‘ پر اسرائیلی قابض فوج کی بمباری کو گھناؤنا جرم قرار دے دیا۔ سعودی عرب کے علاوہ ترکیہ، عمان، قطر اور مصر اور دیگر ملکوں نے بھی اس انسانیت سوز حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کردی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حملہ کرکے خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں نہتے فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا ہے۔جاری بیان میں کہا گیا سعودی عرب اس وحشیانہ حملے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتی ہے۔ یہ حملہ بین الاقوامی انسانی قانون سمیت تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل نے متعدد بین الاقوامی اپیلوں کے باوجود شہریوں کو مسلسل حملوں کا نشانہ بنانا جاری رکھا جو قابل مذمت ہے۔

سعودی عرب نے کہا یہ خطرناک پیشرفت بین الاقوامی برادری کو مجبور کرتی ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کو لاگو کرنے میں دوہرے معیارات کو ترک کردیں۔سعودی عرب نے غزہ میں پھنسے شہریوں تک خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے سعودی عرب اور تنظیموں کی جانب سے شروع کی گئی اپیلوں کے جواب میں فوری طور پر محفوظ راہداری کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔اسرائیل کی سفاکانہ کارروائی پر رد عمل دیتے ہوئے اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ دوم نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ایک ایسے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جو خطے کو ناپسندیدہ نتائج کے ساتھ تباہی کی طرف لے جائے گی۔شاہی عدالت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ عبداللہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو خونریزی کا سلسلہ بند کرانا چاہیے۔ یہ حملہ انسانیت کی توہین ہے۔ فلسطینی صدر کے ترجمان نے ہسپتال پر اسرائیلی فوج کی بمباری کو نسل کشی کا جرم اور انسانی تباہی قرار دیا۔خلیجی ریاستوں نے اس بمباری کی شدید مذمت کی۔ متحدہ عرب امارات اور روس نے ہسپتال پر بمباری کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ہسپتال پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اتنے بڑے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ منامہ میں بحرین کی وزارت خارجہ نے متاثرین کے اہل خانہ اور پیاروں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔سلطنت عمان نے جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے غزہ شہر کے ہسپتال پر بمباری کی صورت میں جو کچھ کیا گیا وہ جنگی جرم اور نسل کشی کی نمائندگی کرتا ہے۔دوحہ میں قطری وزارت خارجہ نے ہسپتال پر اسرائیلی بمباری کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ وحشیانہ قتل عام بے۔ خلیج تعاون کونسل نے بھی سپتال پر وحشیانہ بمباری کی مذمت کی اور کہا کہ جو کچھ کیا گیا یہ اسرائیلی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا کھلا ثبوت ہے۔