بیتیا ( یواین آئی )پورے ملک میں کسانوں و کھیت مزدوروں کی تحریک کیلئے تاریخ میں نام درج کرانے والی چمپارن کی سرزمین پر آج آل انڈیا کھیت و دیہی مزدور سبھا کی 7 ویں ریاستی کانفرنس کا شاندار آغاز ہوا۔بہار کے کونے کونے سے آئے ہوئے مندوبین سے بھرے باپو آڈیٹوریم میں کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم ایل) کے جنرل سکریٹری کامریڈ دیپانکر بھٹاچاریہ نے ملک کے ہر گاوں اور بستی میں تنظیم کو مضبوطی سے قائم کرنے پر زور دیا۔کانفرنس کا آغاز فلسطین پر اسرائیل کے جاری حملے کے خلاف بہار کی سرزمین پر ہونے والے اب تک کے سب سے بڑے مظاہرے سے ہوا۔اس سے پہلے سی پی آئی (ایم ایل) کے جنرل سکریٹری کامریڈ دیپانکر بھٹاچاریہ، آل انڈیا کھیت و دیہی مزدور سبھا کے قومی جنرل سکریٹری دھیریندر جھا، آل انڈیا کسان مہاسبھا کے قومی جنرل سکریٹری راجا رام سنگھ، اے آئی پی ڈبلیو اے کی جنرل سکریٹری مینا تیواری، سکٹا کے ایم ایل اے اور آل انڈیا کھیت اور دیہی مزدور سبھامیں ریاستی صدر بیرندر پرساد گپتا، قومی صدر ستیہ دیو رام، ایم ایل اے گوپال روی داس (پھلواری) اور منوج منزل (اگیاﺅں) سی پی آئی (ایم ایل) اور کھیگرامس کے لیڈروں نے ضلع کلکٹریٹ واقع ڈاکٹر بھیم راو ¿ امبیڈکر کے مجسمے پر گلپوشی کی اور ملک میں جمہوریت اور آئین پر فاشسٹ حملے کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کرنے پر زور دیا۔سی پی آئی (ایم ایل) کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ اور سی پی آئی (ایم ایل) کے دیگر لیڈروں کی قیادت میں بابا صاحب بھیم راو ¿ امبیڈکر کے مجسمہ مقام سے ایک بہت بڑا جنگ مخالف مارچ نکالا گیا۔ یہ مارچ تین لالٹین چوک ،لال بازار، سیوا بابو چوک، اونتیکا چوک سے ہوتا ہوا باپو آڈیٹوریم پہنچا۔اس جنگ مخالف مظاہرے میں 5 ہزار سے زائد مرد و خواتین نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں سرخ جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطین پر اسرائیلی حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مظاہرے میں شامل لوگ ‘فلسطین پر اسرائیلی حملے بند کرو’؛ ‘غزہ کی پٹی میں بچوں اور خواتین کا قتل بند کرو’ اور ‘ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں’ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
سی پی آئی (ایم ایل) کے جنرل سکریٹری کامریڈ دیپانکر بھٹا چاریہ نے کہا کہ 7 اکتوبر سے فلسطین پر جاری اسرائیلی حملہ جنگ نہیں نسل کشی ہے، اسے ہر حال میں روکا جائے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جب یو این او میں اس جنگ کو روکنے کی تجویز آئی تو دنیا کے بیشتر ممالک اس تجویز کی حمایت میں کھڑے ہوئے لیکن شرمناک بات یہ رہی کہ دنیا بھر کو امن اور عدم تشدد کا کا پیغام دینے والے بھارت کی مودی حکومت نے حملے جاری رکھنے کے حق میں امریکہ اسرائیل اور بعض یورپی ممالک کے ساتھ رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا جا چکا ہے، جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، ان میں ایک سال سے کم عمر کے بچوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ خوراک اور ادویات کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ہے اور ہسپتالوں، رہائشی مکانات اور عبادت گاہوں کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے نہ صرف اسرائیل مواقف خارجہ پالیسی اپنائی ہے بلکہ آر ایس ایس-بی جے پی نے اس معاملے پر ہندوستان میں مسلم کمیونٹی پر ایک گندے سیاسی حملے شروع کر دیے ہیں۔ جمہوریت کا گلا گھونٹتے ہوئے ملک میں اسرائیلی حملوں کے خلاف شہری مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور پولیس کے ذریعے جبر کیا جارہاہے۔کامریڈ دیپانکر نے کہا کہ اسرائیلی حملے بند کرنے اور فلسطین کے لیے امن و انصاف کے قیام کے مطالبے کی آواز پوری دنیا میں بلند ہو رہی ہے۔ یورپ اور امریکہ کے بڑے شہروں میں زبردست شہری مظاہرے ہو رہے ہیں اور یہاں تک کہ یہودیوں نے بھی ‘ہمارے نام پر جنگ نہیں’ کے نعرے کے ساتھ بڑے بڑے مظاہرے کیے ہیں۔انہوں نے تمام امن اور انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی کہ وہ فلسطین پر اسرائیلی حملے اور نہتے شہریوں اور معصوم بچوں کے قتل عام کے خلاف آواز بلند کریں۔کانفرنس کا آغاز پرچم کشائی اور شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے سے ہوا۔کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ آج ملک میں جمہوریت، تنوع اور گنگا ، جمنی تہذیب کو بڑا خطرہ ہے۔ توقع ہے کہ یہ کانفرنس اس خطرے کو دور کرنے کی سیاسی ضرورت بھی پوری کرے گی۔