اچانک بینچ کی تبدیلی کی وجہ سے نہیں ہوسکی شنوائی،مقدمہ کی اگلی سماعت جنوری کے مہینہ میں متوقع
نئی دہلی (یو این آئی) مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملے کی کلیدی ملزمہ اور رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرکی ضمانت مسترد کئے جانے والی عرضداشت پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی تھی لیکن اچانک بینچ کی تبدیلی کی وجہ سے سماعت ٹل گئی۔ آج یہاں جاری ریلیز کے مطابق دو دن قبل سپریم کورٹ کے چیف رجسٹرار کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق اس مقدمہ کی سماعت دو رکنی بینچ کے جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھویان کرنے والے تھے لیکن گذشتہ دیر شام تازہ نوٹس جاری کرکے فریقین کو مطلع کیا گیا کہ اب اس مقدمہ کی سماعت جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس ایس وی این بھاٹی کریں گے۔آج اس مقدمہ کی سماعت کا نمبر دوپہر کے بعد آیا، چونکہ اس مقدمہ میں عدالت پہلے ہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور این آئی اے کو نوٹس جاری کرچکی ہے، عدالت نے سماعت ملتوی کیئے جانے اور ریگولر بینچ کے روبرو مقدمہ پیش کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
مقدمہ کی اگلی سماعت جنوری کے مہینہ میں متوقع ہے۔مقدمہ کی سماعت کے وقت جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ایڈوکیٹ گورو اگروال، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول (ایڈوکیٹ آن ریکارڈ)ا ور ایڈوکیٹ شاہدندیم موجود تھے۔واضح رہے کہ 2017 میں بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو ضمانت ملنے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے بم دھماکہ متاثرین نے ضمانت مسترد کئے جانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، سپریم کورٹ نے بم دھماکہ متاثرین کی عرضداشت کوسماعت کے لیئے قبول کرتے ہو ئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔
بم دھماکہ میں شہید ہونے والے سید اظہر کے والد حاجی سید نثار کی جمعیۃ علماء کے توسط سے داخل کردہ عرضداشت پر ماضی میں کئی مرتبہ سماعت عمل میں آئی تھی لیکن سادھوی کے وکلاء کی عدم موجودگی کی وجہ سے معاملے کی سماعت ٹل گئی تھی۔ عیاں رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔323سرکاری گواہان کے بیانات کے اندراج کے بعد عدالت نے ملزمین کے 313 کے بیانات کا اندراج شروع کردیا ہے اور ابتک ملزمین سے تقریباً چھ سو سوالات پوچھے جاچکے ہیں۔