نئی دہلی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے سیاسی پارٹیوں کو عطیات سے متعلق انتخابی بانڈ اسکیم کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔تین دن کی سماعت کے بعد، چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ فیصلہ محفوظ رکھنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے 30 ستمبر 2023 تک سیاسی جماعتوں کی طرف سے موصول ہونے والے عطیات کا ڈیٹا عدالت کے سامنے فراہم کرائے۔
جسٹس چندر چوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے اپریل 2019 میں دیے گئے حکم کے مطابق 30 ستمبر 2023 کو ختم ہونے والی مدت کا ڈیٹا پیش کرنا ہے۔
بنچ نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ مرکز کوئی ایسا نظام تیار کرسکتا ہے جس میں موجودہ نظام کی خامیاں نہ ہوں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جنوری 2018 میں شروع کی گئی انتخابی بانڈ اسکیم نے انتخابی عمل میں نقد رقم کو کم کردیا، مجاز بینکنگ چینلز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی، لیکن شفافیت کی ضرورت تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا’’12 اپریل 2019 کو اس عدالت نے الیکشن کمیشن کو ایک عبوری ہدایت جاری کی تھی۔ ای سی آئی نے اپریل 2019 کے اپنے عبوری حکم کے مطابق ڈیٹا کو سیل بند پیکٹ میں پیش کیا تھا۔ اس عدالت کا حکم صرف اس تاریخ تک محدود نہیں تھا جس پر اسے سنایا گیا تھا۔ اگر کوئی ابہام تھا تو ای سی آئی کے لیے اس عدالت سے وضاحت طلب کرنا ضروری تھا۔ کسی بھی صورت میں، اب ہم ای سی آئی کو 30 ستمبر 2023 تک اپ ڈیٹ شدہ ڈیٹا تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہیں… یہ مشق دو ہفتوں کے اندر اندر کی جانی چاہیے۔‘‘