اقوام متحدہ: اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سابق مستقل نمائندے ڈین گیلرمین نے فلسطینیوں کے لیے توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ گیلرمین نے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے دنیا کی تشویش سے حیران ہیں، فلسطینی عوام وحشی جانور ہیں۔برطانوی اسکائی نیوز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے سابق اسرائیلی سفارت کار نے اسرائیل فلسطین تنازعہ سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔
گیلرمین سے پوچھا گیا کہ کیا آپ واقعی میں فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کے حوالے سے ناکہ بندی اور ایندھن کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنا ضروری سمجھتے ہیں، تو گیلرمین نے کہا کہ میں کی اس مسلسل تشویش سے متذبذب ہوں کہ دنیا اور برطانیہ بھی فلسطینیوں کے لیے فکر مند ہے ، ان وحشی جانوروں کے لیےجنہوں نے اس صدی کے بدترین ظلم کا ارتکاب کیا ہے اور ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں کے ساتھ بدترین ظلم کیا ہے۔برطانوی اسکائی نیوز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے سابق اسرائیلی سفارت کار نے اسرائیل فلسطین تنازعہ سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔گیلرمین سے پوچھا گیا کہ کیا آپ واقعی میں فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کے حوالے سے ناکہ بندی اور ایندھن کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنا ضروری سمجھتے ہیں، تو گیلرمین نے کہا کہ میں کی اس مسلسل تشویش سے متذبذب ہوں کہ دنیا اور برطانیہ بھی فلسطینیوں کے لیے فکر مند ہے ، ان وحشی جانوروں کے لیےجنہوں نے اس صدی کے بدترین ظلم کا ارتکاب کیا ہے اور ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں کے ساتھ بدترین ظلم کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سابق سفیر نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے مہلک حملے کا 9/11 سے موازنہ یہ کہہ کر کیا کہ انہیں نہیں یاد کہ طالبان اور القاعدہ کے لیے لوگوں نے آنسو بہائے ہوں۔ وہ غزہ میں پھیلنے والے انسانی بحران پر عالمی سطح پر اٹھنے والی آواز کا حوالہ دے رہے تھے۔ گیلرمین نے کہا، "جب اسرائیل کی بات آتی ہے تو ہر کوئی اچانک ایک عظیم انسان دوست بن جاتا ہے، یہ بات باکل بھول کر کہ دو ہفتے پہلے کیا ہوا۔ یہ ناقابلِ فراموش اور ناقابلِ معافی ہے۔”
7 اکتوبر کو حماس کے مہلک حملے میں 1,400 اسرائیلی ہلاک ہوئے اور 220 کے قریب یرغمال بنا لیے گئے جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر مکمل محاصرے کا اعلان کر دیا۔اس کے بعد سے اسرائیل نے گنجان آباد غزہ کی پٹی پر مسلسل فضائی حملے شروع کر رکھے ہیں اور خوراک اور پانی جیسی اہم رسد پر ناکہ بندی مسلط کر رکھی ہے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ حماس کے "دہشت گردوں” کو نشانہ بنا رہا ہے اور اس نے عسکریت پسند گروپ پر فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔فلسطینیوں کے مطابق اسرائیلی فضائی گولہ باری نے اس پٹی پر اندھا دھند حملہ کیا ہے جس سے پورے پورے خاندان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے، رہائشی محلے مسمار ہو گئے اور ہسپتالوں، گرجا گھروں، مساجد اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 2360 بچوں سمیت 5,791 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔جبکہ محصور غزہ کی پٹی میں امداد کی اجازت دے دی گئی ہے تو انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جیسا کہ اقوامِ متحدہ امدادی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) نے انتباہ دیا ہے کہ زمین پر اہم انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔