بیت المقدس: حماس کے عسکری ونگ اور دوسرے تنظیموں کی طرف سے اسرائیل کے خلاف شروع کیے گئے طوفان اقصیٰ آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل اور فلسطینیوں کےدرمیان جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے مصرنے ثالثی کی کوششیں شروع کردی ہیں۔اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق ایک باخبر سیاسی ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ قاہرہ ان اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے جنہیں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے غزہ کی پٹی میں لے جایا تھا۔ذرائع نے وضاحت کی کہ بات چیت بزرگوں اور بچوں پر مرکوز ہے جن کی بڑی تعداد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔تاہم مصری حکام کی جانب سے اس تناظر میں ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، جس نے کل، ہفتے کے روز اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ اس مقصد کے لیے کام کریں گے۔یہ بات اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے امریکی اے بی سی نیٹ ورک کو بتایا کہ اسرائیلی فوجی اور سویلین قیدیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
حماس کے مسلح ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ہفتے کی شب نشر ہونے والی ایک ریکارڈڈ بیان میں انکشاف کیا کہ اچانک حملے میں پکڑے جانے والے اسرائیلیوں کی کل تعداد "بنجمن نیتن یاہو (اسرائیلی وزیر اعظم) کے اعلان سے کئی گنا زیادہ ہے۔”
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ غزہ کی پٹی میں تمام محوروں میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "جو کچھ غزہ کے لوگوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہی ان کے ساتھ ہو گا”۔