اورنگ آباد:منی پور میں جاری تشددکو کنٹرول کرنے میں ریاستی حکومت کی ناکامی اور خواتین کی بے حرمتی وآبروریزی کے خلاف کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل کا ایک وفد نائب صدرکونسل محمد کامران علی خان کی قیادت میں ڈویژنل کمشنر کی معرفت ایک محضر صدرجمہوریہ ہنداور وزیر اعظم کو روانہ کیاگیا۔ اس موقع پر ضیاء الدین صدیق صاحب، سیکریٹری جنرل شیخ محمد منتجیب الدین ،سیکریٹری مرزا سلیم بیگ اور یاسر صدیقی ،محمد حسین رضوی، مولانا انوار الحق اشاعتی،معراج صدیقی ، مولانا عبدالماجد، حافظ مختار، عادل مدنی، اشفاق الرحمن اورسید امجدالدین قادری وغیرہ موجود تھے۔ڈویژنل کمشنر سے بات کرتے ہوئے جناب ضیاء الدین صدیقی صاحب نے بتایا کہ ہندوستانی ثقافت میں خواتین کو دیوی کے طور پر پوجا جاتاہے مگر منی پور میں اُن کی بے حرمتی کی گئی۔منی پور کو جلادیا گیا اور حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ نہ ریاستی حکومت اور نہ مرکزی حکومت حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سیاسی مفادات کے لیے منی پور کو جلایا جارہا ہے اس سے پہلے گجرات کو اپنے مفادات کے لیے جلایا گیا تھا اور ایک مخصوص کمیونٹی کو ٹارگیت کیا گیا تھا اور اب منی پور میں بھی ٹارگیٹ کیا جارہا ہے۔گجرات میں بلقیس بانوکا کیس ہمارے سامنے ہے اور اب منی پور کی خواتین ہیں۔ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو چھوڑ دیا گیا اس لیے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ جلد سے جلد حالات کو قابو میں لائے اور ریاستی حکومت کو برخاست کرکے صدر راج نافذ کیا جائے۔ منی پور کے فسادات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ۔ ایک مسلم کا نام لیا گیا بعد میں تحقیق کے بعد ایجنسی نے معافی مانگی۔ ان تمام حالات کی ذمہ دار میڈیا ہے جس نے غلط نیوز چلاکر حالات کو بگاڑ دیا۔ اس پر بھی کنٹرول کیا جانا چاہیے۔
میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا کہ ۔۔۔منی پور ریاست کی نااہل اور بدنیت حکومت کو برخاست کرکے صدرراج نافذ کیا جائے۔ منی پور فسادات ،عصمت دری اور قتل کے واقعات کی ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے غیر جانبدار انہ تفتیش کی جائے۔فسادات کے متاثرین کو ان کے اصل گھروں وگاؤں میں دوبارہ آباد کیا جائے۔ہر متاثرہ شخص کو حکومت جان ومال کی نقصان بھرپائی ادا کرے۔ وہ انتہاپسند جنہوں نے خواتین کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ،خواتین کی برہنہ پریڈ کروائی اور عصمت دری کی اُن پر ترجیحی بنیاد پر مقدمہ چلایا جائے اور انھیں پھانسی دی جائے۔ آنے والے انتخابات کے پیش نظر مرکزی حکومت کو ملک کے دیگر حصوں میں اس طرح کے تشدد اور انتہاپسندی کے واقعات کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔ جوکوئی بھی اس طرح کے واقعات کے ذمہ دار ہیں ان کی تفتیش ہونی چاہیے، ان کی سازشوں کو بے نقاب کیا جانا چاہیے اور ان مجرموں کو آئین ہند کے تحت سخت ترین سزا دی جانے چاہیے۔