نئی دہلی: عام آدمی پارٹی نے جمنا کے پانی کی سطح میں اضافہ کی وجہ سے دہلی میں سیلاب کی صورتحال کے پیچھے بی جے پی اور مودی حکومت کی گہری سازش کو قرار دیا ہے۔ ایک ویڈیو کے ذریعے اس کا انکشاف کرتے ہوئے سینئر آپ لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے کہا کہ دہلی میں سیلاب بی جے پی اور مرکزی حکومت کی وجہ سے آیا ہے۔ اس کا مقصد دہلی کو تباہ کرنا تھا۔ دہلی میں تین دن سے بارش نہیں ہوئی ہے، پھر بھی جمنا کی سطح خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی ہے، کیونکہ ہتھینی کنڈ سے تمام پانی جمنا میں دہلی کی طرف چھوڑ دیا گیا ہے۔ جبکہ ایسی صورت حال میں ہتھینی کنڈ سے اتر پردیش، ہریانہ اور دہلی کی طرف برابر پانی چھوڑا جاتا لیکن نفرت اور بغض کی وجہ سے مرکزی حکومت نے 9 سے 13 جولائی تک سارا پانی دہلی کی طرف چھوڑ دیا۔ دہلی کے لوگوں نے اروند کیجریوال کو دہلی میں جتوایا اور ایم سی ڈی میں آپ کی حکومت بھی بنوائی۔ اسی لیے بی جے پی دہلی سے اتنی نفرت کرتی ہے۔ آپ کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ اور پارٹی کی چیف ترجمان پرینکا ککڑ نے جمعہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کر کے اس سازش کا انکشاف کیا۔ راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ ملک کی پانچ ریاستیں ہماچل پردیش، پنجاب، ہریانہ، دہلی اور اتر پردیش مکمل طور پر سیلاب سے پاک ہیں۔ اگر ہم دہلی کی بات کریں تو دارالحکومت میں گزشتہ تین دنوں سے بارش نہیں ہوئی ہے، تو یہاں سیلاب کی وجہ کیا ہے؟اس کے پیچھے اصل وجہ دہلی کے عوام کے تئیں بی جے پی اور مرکزی حکومت کی بد نیتی اور دہلی کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔ پی ایم مودی اور بی جے پی کے دماغ میں چھپی نفرت اس سیلاب کی وجہ ہے، جو کبھی کبھار ایسے واقعات میں سامنے آتی ہے۔ سیلاب ایک تباہ کن صورتحال ہے اور ملک کے کسی بھی حصے میں آسکتی ہے۔ لیکن جب جب دوسرے حصوں میں سیلاب آتا ہے تو وزیر اعلی اروند کیجریوال تعاون کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہیں اور ان ریاستوں سے کہتے ہیں کہ ہم آپ کی کیا مدد کر سکتے ہیں؟
ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ آج دہلی کے اندر بارش کے بغیر سیلاب ایک اسپانسرڈ آفت ہے، یہ قدرتی آفت نہیں ہے۔ یہ بات ہم پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ سکتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ہماچل پردیش، پنجاب، ہریانہ، دہلی اور اتر پردیش میں لوگ سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہے ہیں،وزیر اعظم ہندوستان چھوڑ کر فرانس کے دورے پر چلے گئے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن کم از کم انہیں اپنی پارٹی کے لوگوں کو یہ سمجھانا چاہیے تھا کہ ایسی صورتحال میں حساسیت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔ لیکن یہ لوگ آج بھی وہی گندی سیاست کرنے میں مصروف ہیں۔ ان پر الزام لگاتے ہوئے وزیر اعلی اروندکجریوال کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا ہے۔ وہیں وزیر اعلی اروند کیجریوال اپنے وزراء کے ساتھ میدان میں موجود ہیں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ دہلی حکومت کے وزراء سوربھ بھردواج اور آتشی دن رات کام کر رہے ہیں کہ سیلاب کی اس صورتحال کو کیسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ عام آدمی پارٹی ایم ایل اے اور کونسلر عوام کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ کام کرتے ہوئے اتر پردیش اور ہریانہ کے کسی وزیر کی تصویر دیکھی ہے تو بتائیے۔ یہاں پی ایم مودی نے انہیں اسی کام پر لگا دیا ہے کہ اگر لوگ برباد ہو رہے ہیں تو ہونے دیں۔ لوگ سیلاب میں ڈوب جائیں تو ڈوبنے دیں. اروند کیجریوال کو نشانہ بنائیں۔ بی جے پی والے مذاق بنا رہے ہیں۔ بی جے پی کے لوگ یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ وہ جو کام کر رہے ہیں اس سے عوام کے دلوں میں ان کے لئے نفرت پنپ رہی ہے۔رکن اسمبلی سنجے سنگھ نے کہا کہ ہریانہ کے ہتھینی کنڈ بیراج کا پانی ایک طرف دہلی کی جمنا میں داخل ہوتا ہے تو دوسری طرف یہ اتر پردیش سے ہوتا ہوا پانی نہر کے ذریعے ہریانہ کی طرف چھوڑا جاتا ہے۔ سیلاب کی صورت میں اگر وہ تینوں راستوں پر برابر پانی چھوڑتے تو ہریانہ کی طرح دہلی بھی محفوظ ہوتا اور اتر پردیش کا علاقہ بھی محفوظ ہوتا۔ لیکن بی جے پی کے ذہن میں نفرت اور بغض کی وجہ سے انہوں نے سوچا کہ کچھ بھی ہو جائے، دہلی کو برباد ہونا ہے۔ اس لیے سارا پانی دہلی میں ہی چھوڑ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ لاک شیٹ کے ساتھ بتا رہا ہوں۔ ہریانہ اور اتر پردیش کی طرف جانے والا پانی 9 سے 13 تاریخ تک لگاتار روک دیا گیا اور ہتھینی کنڈ بیراج سے تمام پانی دہلی کی طرف چھوڑ دیا گیا۔