پٹنہ: ہریانہ کے ضلع نوح کا علاقہ میوات جہاں حضرت مولانا الیاس رحمۃ اللہ علیہ نے تبلیغ دین کا عظیم کام شروع کیا ، جو برسوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن و شانتی کا مرکز تھا، اس پر امن خطہ کو آج منصوبہ بند طریقہ سے فرقہ پرست عناصر نے اسے تشدد اور فساد کی آگ میں جھونک دیا ہے ۔ منظم سازش کے تحت وہاں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات برپا کیے گئے، جس میں ہزاروں لوگوں کا مالی نقصان ہوا ہے ، ان کی دکانیں اور مکانات لوٹے گئے ، جلا ئے گئے اور منہدم کیے گئے اور ان کی معیشت تباہ کر دی گئی ۔ ایک درجن سے زائد مساجد کو نشانہ بنایا گیااورسیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے اس فساد کو ہوا دی گئی اور پورے ملک کا ماحول بگاڑنے کی مذموم کوشش کی گئی ۔خاص کر اقلیتی طبقہ کو جانی اور مالی طور پرتباہ کرنے کی کوشش ابھی تک کی جا رہی ہے ۔فرقہ پرستوں اور دنگائیوں کے تشدد کا شکار بے گناہ تباہ حال اقلیت پر ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ اس کے بعد حکومت کے بلڈوزر کا شکار ہوئے ۔ جو دکان و مکان فرقہ پرستوں کے ہاتھ سے بچے وہ بلڈوزر کا نشانہ بنے ۔ حال یہ ہوا کہ چالیس پچاس کیلو میٹر کے علاقہ میں کئی ہزار دکان و مکان کو چن چن کر زمین دوز کر دیا گیا۔ آج ان کے مکین کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے کو مجبور ہیں ۔ آج 19-20دن گزرنے کے بعد بھی حالات میں کوئی خاطرخواہ تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔ لوگ خوفزدہ ہیں ایک طرف جہاں انہیں فرقہ پرستوں کے ہاتھوں جانی و مالی نقصان اٹھانے کا خوف ہے تو دوسری طرف حکومت کی کارروائی بھی یک طرفہ مسلمانوں کو ٹارگیٹ کر کے ہو رہی ہے ۔ اس واقعہ سے نہ صرف ملک میں بلکہ پوری دنیا میں ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے ، عالمی میڈیا نے ا س فسادکے لیے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ بی جے پی حکومت میں فرقہ وارانہ تشدد کوئی نئی بات نہیں ہے، جب سے مرکز میں بی جے پی کی سرکار بنی ہے ، اقلیتوں کے خلاف مظالم میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ بعض عالمی میڈیا نے اس کا موازنہ ہٹلر کے یہودیوں کے خلاف کیے گئے تشدد سے کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نوح کے اس تشدد نے جرمنی میں ہٹلر کے مظالم کی یاد تازہ کر دی ہے۔یہ باتیں امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے اپنے اخباری بیان میں کہیں۔
ا نہوں نے مزید کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ان کے کام آنا اسلام کی اہم تعلیم ہے جس پر امارت شرعیہ بلا تفریق مذہب و ملت عمل کرتی آرہی ہے ۔امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مد ظلہ العالی کی ہدایت کے مطابق مصیبت کی اس گھڑی میں بھی امارت شرعیہ وہاں حتی الوسع ریلیف کا کام کرے گی ۔ ریلیف کے کام کے لیے امارت شرعیہ سے22 افراد کی ٹیم جناب مولانا و مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی و مولانا مفتی وصی احمد قاسمی صاحب کی نگرانی میں روانہ ہو چکی ہے ۔ جو وہاں جا کر حالات کا جائزہ لے کر وہاں کی ضرورت کے اعتبار سے ریلیف کا کام انجام دے گی اس ٹیم میں مرکزی دفتر سے معاون ناظم مولانا احمد حسین قاسمی، معاون ناظم مولانا محمد ابو الکلام شمسی، مولانا صابر حسین قاسمی، مولانا عبد القادر قاسمی، مولانا مزمل حسین قاسمی ،مولانا سعود اللہ رحمانی اور محمد عادل فرید ی شامل ہیں جبکہ جامعہ رحمانی کے اساتذہ و طلبہ پر مشتمل ایک ٹیم بھی ان کے ساتھ ہے ، جن میں مولانا کبیر الدین رحمانی ، مولانامحمد علیم الدین اور مولانا اسلم رحمانی اساتذہ جامعہ رحمانی مونگیرشامل ہیں ۔ حضرت امیر شریعت مدظلہ العالی کی ہدایت مطابق نائب امیرشریعت حضر ت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب اس نظا م کی خصوصی نگرانی فرما رہے ہیں ۔
ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس مشکل گھڑی میں اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کا آنسو پوچھیں اور ان کی مدد کریں۔ امارت شرعیہ کی روایت کے مطابق سب سے پہلے خود امارت شرعیہ کے خدام اور کارکنان نے اس مد میں اپنا تعاون پیش کیاہے اور ایک دن سے لے کے ایک مہینے تک کا شہریہ انہوںنے ریلیف فنڈ میں دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو بہتر بدلہ دے۔(آمین)
جناب قائم مقام ناظم صاحب نے ملک کے اہل خیر حضرات سے سے گزارش کی ہے کہ اس مد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنا بیش قیمت تعاون اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے لیے پیش کریں۔