ہاپوڑ(یواین آئی)اترپردیش کے ضلع ہاپوڑ میں گذشتہ دنوں پولیس کے ذریعہ وکلاء پر لاٹھی چارج معاملے میں بدھ کو 51نامزد پولیس اہلکار بشمول سرکل افسر اور انسپکٹر اور 70تا90 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ الہ آبادہائی کورٹ کے آرڈر ک بعد مقدمہ وکیل سدھیر کمار رانا کے ذریعہ ہاپوڑ پولیس اسٹیشن پر درج کرایا گیا ہے۔شکایت کنندہ نے الزام لگایا ہے کہ 29اگست کو پولیس اہلکار کے ذریعہ وکلاء پر اس وقت لاٹھی چارج کردیا گیا جب وہ ایک پرامن احتجاج کے بعد اپنے چیمبر میں واپس لوٹ رہے تھے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ اس لاٹھی چارج میں متعدد وکلاء زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے کئی تو شدید چوٹ اور خون نکلنے کی وجہ سے بیہوش ہوگئے۔الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس افسران یہیں نہیں رکے اور انہوں نے بے رحمی کے ساتھ وکلاء کی پٹائی کا سلسلہ جاری رکھا۔ذرائع نے بتایا کہ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ بعد میں پولیس اہلکار زبردستی وکلاء کے چیمبر میں داخل ہوئے اور وہاں بھی ان کے ساتھ مارپیٹ کی۔اس پورے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے وکلاء کی شکایت پر مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔وہیں عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ ایس آئی ٹی ٹیم میں ایک ریٹائرڈ جج کو شامل کرے۔ایس آئی ٹی اس معاملے کی تحقیق کررہی ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ شکایت کی بنیاد پر آئی پی سی کی متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔جس میں فساد کرنے، جان بوجھ کر نقصان پہنچانے، وقار مجروح کرنے، مجرمانہ فعل، خواتین پر حملہ و چوری وغیرہ جیسے دفعات عائد کئے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزمین میں ہاپوڑ کے سی او، اسٹیشن آفیسر ستیندر پرکاش سنگھ، اڈیشنل انسپکٹر بلرام سنگھ یادو، خاتون پولیس اسٹیشن انچارج پرتما تیاگی، حافظ پور پولیس اسٹیشن کے انچارج برجیش کمار، سب انسپکٹر سریندر سنگھ اور اے ایس آئی ہریندر سنگھ و دیگر 44 پولیس اہلکار شامل ہیں۔قابل ذکر ہے کہ 29اگست کو پولیس کے ذریعہ وکلاء پر اس وقت لاٹھی چارج کیا گیا تھا جب وہ ایک وکیل کے خلاف مقدمہ لکھے جانے کی مخالفت میں احتجاج کررہے تھے۔دعوی کیا گیا ہے کہ پولیس کے اس ایکشن میں 30سے زیادہ وکلاء زخمی ہوئے تھے۔پولیس کے اس ایکشن کے بعد وکلاء نے ریاست گیر احتجاج کیا۔اس واقعہ کے خلاف احتجاج کے طور پر وکلاء تقریبا ریاست کے تمام عدالتوں بشمول الہ آباد ہائی کورٹ جوڈیشیل کام کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔احتجاج کرنے والے وکلاء کا مطالبہ ہے کہ اس ایکشن کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور وکلاء کے خلاف کیس کو واپس لیا جائے۔