گوہاٹی: آسام کے کچھار ضلع میں اتوار کو علی الصباح مدرسے کے ہاسٹل کے کمرے میں 11 سالہ طالب علم کے قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔یہ واقعہ دھولائی تھانے کے علاقے میں پیش آیا۔اس واقعہ کے سبب علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ تاحال یہ غیر واضح ہے کہ قتل کی اس واردات کو کس نے اور کیوں انجام دیا۔
جائے وقوعہ پر موجود کچھا ر کے ضلعی سپرنٹنڈنٹ پولیس نومول مہتا نے بی بی سی کو فون پر بتایاکہ "واقعہ ڈھولائی میں دارالسلام حفیظیہ مدرسہ کا ہے،جہاں ایک نابالغ کی لاش مدرسے کے ہاسٹل سے ملی ہے ۔”
انہوں نے کہا، "کل 20 طالب علم کل رات کھانا کھانے کے بعد سونے کے لیے کمرے میں گئے تھے۔ جبکہ اتوار کی صبح تقریباً 3.30 بجے نابالغ لڑکے کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ہم نے بہت سے لوگوں کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔” پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔
ابتدائی تفتیش کی بنیاد پر پولیس نے دعویٰ کیا کہ جس کمرے میں نابالغ کو قتل کیا گیا اس میں اس کا بڑا بھائی بھی سو رہا تھا۔ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ ایک گاؤں ہے جہاں مسلمانوں کا غلبہ ہے۔
اس واقعہ کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں وہاں پہنچنے والے مقامی لوگوں میں کافی ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ متوفی نابالغ کا تعلق فرانسیسی نگر گاؤں کے ایک انتہائی غریب گھرانے سے تھا۔مدرسے کے ایک استاد نے میڈیا کو بتایا کہ اتوار کی صبح ہمیں ہاسٹل کے کمرے میں ایک طالب علم کی لاش پڑی ہوئی ملی، ہم نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔