نئی دہلی: ہندوستان میں واقع افغان سفارت خانے میں تعینات سفیر اور دیگر سینئیر سفارت کاروں کے ذریعہ یورپ اور امریکہ میں سیاسی پناہ لینے اور ہندوستان چھوڑ دیینے کے بعد بالاآخرد نئی دہلی میں افغان سفارت خانے نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان نے دارالحکومت نئی دہلی میں اپنا سفارت خانہ بند کر کے اپنی سرگرمیاں غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیں۔ خبروں کے مطابق ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں کام کرنے والے افغان سفارت خانے نے ہندوستانی وزارت خارجہ کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق افغانستان کے سفارت خانے کی طرف سے اس ہفتے وزارت خارجہ کو ایک غیر دستخط شدہ خط بھیجا گیا تھا جس میں اشارہ دیا گیا تھا کہ سفارت خانے کو ستمبر کے اواخر تک بند کر دیا جائے گا۔ خبروں کے مطابق اس خط میں بالخصوص اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود نئی دہلی نے نہ تو کسی طرح کا تعاون کیا اور نہ ہی ان تقریباً 3000 افغان طلباء کو ویزے جاری کرنے میں مدد کی جنہیں سن 2021 میں ہندوستان کا سفر کرنا تھا لیکن ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھے۔
میڈیا کی رپورت کے مطابق خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جون 2022 میں ہندوستان کے کابل میں اپنا مشن کھولنے کے بعد، سابقہ اسلامیہ جمہوریہ افغانستان سے وفاداری کا عہد کرنے والے افغان سفارت خانے کو”سفارتی احترام اور دوستانہ اہمیت” نہیں دی گئی۔
اس’ نوٹ ورویل’ میں ہندوستان سے سفارتی تعلقات کے متعلق ویانا کنونشن کے پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان میں افغانستان کے اثاثوں اور انڈیا افغانستان فنڈ کو محفوظ رکھنے کے لیے کہا گیا ہے اور بقیہ سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو ایگزٹ پرمٹ کے ذریعہ ہندوستان سے جانے کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
ادھرخبر ہے کہ سابق افغان حکومت کے سفارت کاروں نے سفارت خانہ چھوڑ دیا ہے اور سابق سفیر اور دیگر سفارت کاروں کو امریکا اور یورپ منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایسی بھی خبریں مل رہی ہیں کہ نئی دہلی میں تعینات افغان سفیر فرید مامون زادہ اس وقت برطانوی دارالحکومت لندن میں ہیں، سفارت خانے کے عملے کے درمیان اندرونی تنازعات ہیں جبکہ کئی سفارت کار سیاسی پناہ حاصل کر کے تیسرے ملک چلے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق افغان اشرف غنی کی حکومت نے مامون زادہ کو ہندوستان میں بطور سفیر تعینات کیا تھا، اور انہوں نے 2021 تک افغانستان کی طالبان عبوری حکومت زیر کنٹرول سفارتی ذمہ داریاں جاری رکھیں۔
یاد رہے رواں سال اپریل اور مئی میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ طالبان حکومت نے مامون زاد کی جگہ ایک چارج ڈی افیئرز کوہندوستان میں سفارتی مشن کی سربراہی کے لئے مقرر کیا ہے۔ اس درمیان العربیہ کی خبر میں بتایاگیا ہے کہ نئی دہلی کے افغان سفارت خانے نے خط میں ہندوستانی وزارت خارجہ سے مشن کی عمارت پر افغانستان کا ترنگا پرچم لہرانے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ پرچم افغانستان کی اس جمہوری حکومت کی نمائندگی کرتا ہے جسے طالبان حکومت نے معزول کردیا تھا اور جسے ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ہندوستانی وزارت خارجہ نے تاہم اس خط کے متعلق خبروں پر سرکاری طورپر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خط کی "صداقت” کی جانچ کی جا رہی ہے کیونکہ سفیر اور سفارت کار مبینہ طور پر کسی تیسرے ملک کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان سفارت خانے میں جاری رسہ کشی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں جون میں ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا، "ہمارے نقطہ نظر سے یہ افغان سفارت خانے کا اندرونی معاملہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اسے اپنے طورپر حل کر لیں گے۔”