دربھنگہ: مقامی سی ۔ایم کالج ، دربھنگہ انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ ہفتہ کالج میں زیر تعلیم تمام طلبا وطالبات اور ان کے گارجین حضرات سے گذارش کی گئی تھی کہ ایسے طلبا جو داخلہ لینے کے بعد مسلسل غیر حاضر ہیں انہیں آخری موقع دیا جا رہاہے کہ وہ کالج میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔ لیکن اس کے باوجود کچھ ایسے طلبا ہیں جو اب بھی کالج نہیں آرہے ہیں۔ کالج انتظامیہ نے پہلی قسط میں کالج کے کل36طلبا وطالبات کا داخلہ رد کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور آج ان سبھوں کے داخلے رد کردئیے گئے ہیں۔ مذکورہ اطلاع پروفیسر مشتاق احمد، پرنسپل سی ایم کالج، دربھنگہ نے دی ہے۔ پروفیسر احمد نے کہا کہ یہ قدم طلبا وطالبات کے مفاد میں ہے کہ وہ کالج آئیں اور اپنے اساتذہ کے کلاس میں اپنے نصاب کو مکمل کریں کیوں کہ دورِ حاضر میں معیاری تعلیم حاصل کرنے والے طلبا ہی زندگی کے کسی بھی شعبے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایل این متھلا یونیورسٹی، دربھنگہ کے معزز وائس چانسلر پروفیسر ایس پی سنگھ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ طلبا کالج آئیں اور اپنے نصاب کو مکمل کریں۔ان کی جانب سے یہ پہل ہوئی کہ آج تمام کالجوں میں جن شعبے میں اساتذہ کی کمی تھی ان میں گیسٹ فیکلٹی کی بحالیاں کی گئیں اور آج یونیورسٹی کے تمام کالجوں میں اساتذہ کی کمی نہیں ہے۔ پروفیسر احمد نے کہا کہ حال کے دنوں میں محکمہ تعلیم ، حکومت بہار کی جانب سے بھی خصوصی مہم چلائی جا رہی ہے اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلبا کی حاضری کو یقینی بنانے کے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ایسی صورت میں اگر داخلہ لے کر طلبا مسلسل غائب رہتے ہیں تو ان کی 75فیصد حاضری پوری نہیں ہو سکتی اور انہیں امتحان فارم بھی بھرنے نہیں دیا جائے گا ۔ اس لئے سی۔ایم کالج انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ کالج میں پڑھنے والے تمام طلبا وطالبات اگر پابندی سے کالج نہیں آتے ہیں اور اپنے کلاس میں شامل نہیں ہوتے ہیں تو ان کے داخلے رد کئے جائیں اور اسی فیصلے کی یہ پہلی کڑی ہے۔پروفیسر احمد نے خوشی کا اظہار کیا کہ کالج کی جانب سے جو اپیل کی گئی تھی اس کو طلبا کی اکثریت نے سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ کالج آنے لگے ہیں اور ان کے گارجین حضرات بھی آکر اپنے مسائل بیان کر رہے ہیں اس پر کالج انتظامیہ بھی سنجیدگی سے غوروفکر کر رہی ہے اور تعلیمی ماحول کو سازگار بنانے کے لئے کئی نئے اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کالج انتظامیہ کا یہ فیصلہ طلبا وطالبات کے مفاد میں ہے اور کالج انتظامیہ کی اس سختی کا چہار طرف خیر مقدم ہو رہا ہے ۔