لکھنؤ : انسٹیٹیوٹ فار سوشل ہارمونی اینڈ اپلفٹمنٹ (اشو) کے ٹرسٹیز اور معززین شہر کے ساتھ ایک میٹنگ کا انعقاد اسلامک سنٹر آف انڈیا، عیش باغ،لکھنؤ میں کیا گیا تھا۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی سرپرستی اور صدارت میں منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں اتر پردیش میں یونانی پیتھی، اوقاف اور مسلم اکثریتی اضلاع کے لئے محکمہ اقلیتی امور کے فلاحی پروگراموں پر گفتگو ہوئی۔ میٹنگ میں سب سے پہلے بریلی میں زیر تعمیر بریلی یونانی میڈیکل کالج کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو اشو کا ایک وفد بریلی یونانی میڈیکل کالج کا جائزہ لینے کے لئے گیا تھا۔ وفد نے تعمیری کام کو بہت معیاری پایا۔ پورے کیمپس کو بہت اچھے انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے اور بقول پروجیکٹ منیجر ستر فیصد تعمیری کام مکمل ہو چکا ہے، بقیہ کام اگست 2023 کے پہلے عشرے تک مکمل کر دیا جائے گا۔ یونانی کالج کے اطراف میں گھنی مسلم اکثریتی آبادی ہے جس کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پروجیکٹ منیجر سے ایک او پی ڈی(یونانی اسپتال) کو شروع کرانے کے لئے جگہ کا بندوبست کرنے کی درخواست کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ میٹنگ میں بریلی یونانی میڈیکل کالج کی پیش رفت کے ساتھ ہی یونانی پیتھی کے فروغ کے لئے مختلف منصوبوں کا فیصلہ لینے کے لئے حکومت اتر پردیش کا شکریہ ادا کیا گیا جن میں خاص طور پر ضلع پروگرام کے تحت 9 یونانی ڈسپنسری اور 10 سرکاری یونانی اسپتال کا قیام، پریاگ راج اور لکھنؤ کے سرکاری یونانی میڈیکل کالجوں میں سبھی مضامین میں پی جی کورس شروع کرنے، مختلف امراض پر ریسرچ اور ضلع کشی نگر میں ایک سرکاری یونانی میڈیکل کالج قائم کرنے کے فیصلے شامل ہیں۔
میٹنگ میں یونانی ڈائریکٹوریٹ اور کالجز کی کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس پر عمومی طور پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور لوگوں کو اس بات پر بہت افسوس ہوا کہ اس سال کے بجٹ کی تقریباً تیس کروڑ روپے کی رقم کا استعمال نہیں کیا گیا۔ لکھنؤ اور پریاگ راج کے سرکاری یونانی میڈیکل کالجوں میں اساتذہ اور عملہ کی کافی کمی ہے جس کی وجہ سے تعلیمی نظام متاثر ہو رہا ہے۔ تکمیل الطب کالج میں گھٹتی ہوئی مریضوں کی تعداد اور اسپتال میں علاج کے لئے مریضوں کو داخل نہ کرنا بھی افسوس کی بات ہے۔ پریاگ راج سرکاری یونانی میڈیکل کالج کے تعلق سے بھی اسی طرح کی باتیں سامنے آئیں کہ وہاں پر کالج کے لئے بنیادی ضروریات کی دقت ہے، بلڈنگ اور فرنیچر وغیرہ کی بہت کمی ہے جس کی وجہ سے تعلیمی نظام کو دشواری کا سامنا ہے۔
میٹنگ میں مرکزی وقف کونسل کے ذریعہ وقف املاک کا بہتر سے بہتر استعمال کرنے کے منصوبوں پر بھی غور کیا گیا۔ اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ میں رجسٹریشن کے لئے آن لائن درخواست کرنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور طے پایا کہ اتر پردیش کے سبھی اضلاع کے ملت اسلامیہ کے ذمہ داروں کو متوجہ کیا جائے کہ وہ لوگ اپنے اپنے مقام پر وقف املاک کا رجسٹریشن اور مفاد عامہ میں وقف املاک کے استعمال پر خصوصی توجہ فرمائیں۔ اتر پردیش کے 8 اکثریتی اضلاع کے لئے وزارت اقلیتی امور کے فلاحی کاموں پر بھی ذمہ داران ملت اسلامیہ کو واقف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
میٹنگ میں مولانا نعیم الرحمان ندوی،آفتاب احمد خان، ڈاکٹر آفتاب ہاشمی، ایڈوکیٹ سہیل صدیقی، سابق وزیر معید احمد، ارشد اعظمی، ڈاکٹر معید احمد، ڈاکٹر عبدالقدوس ہاشمی،مجتبٰی خان، ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر راشد اقبال، نعیم احمد وغیرہ شامل رہے۔ نظامت کے فرائض سکریٹری جنرل اشو محمد خالد نے انجام دیئے۔