نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): انڈیا عرب کلچر سینٹر (آئی اے سی سی)جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’جی ٹوینٹی اور ہندوستان کی صدارت:آگے کی طرف دیکھنا‘ کے موضوع پر جی ٹوینٹی لیکچر سیریز کا دوسرا لیکچر اٹھائیس فروری دوہزار تئیس کو سینٹر کے کانفرنس ہال میں منعقد کیا۔سینٹر فار کناڈین،یو ایس اورلاطینی امریکی مطالعات،ایس آئی ایس،جے این یو کے پروفیسر اروند کمار نے یہ خطبہ دیا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعلقات عامہ کے دفتر سے جاری ریلیز میں یہ اطلاع دی گئی ہے۔
عرب کلچر سینٹر کے اعزازی ڈائریکٹر اور جی ٹوینٹی لیکچر سریز کے کنوینر پروفیسر ناصر رضا خان نے پروگرام میں ممتاز مقرر پروفیسر اروند کمار اورجامعہ کے دیگر شعبہ جات اور مراکز کے فیکلٹی اراکین ور طلبا کا خیر مقدم کیا۔پروفیسر ناصر خان نے ٹاک کی اہمیت اور معنویت کو اجاگر کیا اور پروگرام کے انعقاد میں پروفیسر نجمہ اختر شیخ الجامعہ کی جانب سے ملنے والے بیش قیمت تعاون کے لیے دل کھول کر تعریف کی۔ پروفیسر اروند کمار نے جی ٹوینٹی کی صدارت کے تحت ہندوستان کو جن امکانات اور چیلنجز کا سامنا ہوگا ان کے متعلق تفصیل سے بتایا۔ انھوں نے پیرس کی آلودگی سے پاک صاف توانائی کے اہداف کے پروٹوکول کو حاصل کرنے کے تئیں ہندوستان کی پیش رفت پر زور دیا۔
انھوں نے چند اہم نکات بھی بیان کیے جیسے کہ ڈیجیٹل انڈیا اور خواتین کی خود مختارگی جنھیں ہندوستان جلد ہی اپنی انتظامیہ میں لائے گا ان اہداف کو عملی جامہ پہنانا ناگزیر ہے۔قدرتی آفات خطرات مینجمنٹ میکانزم،صاف و ژشفاف ٹکنالوجی،ماحولیاتی ذمہ داری، وسائل کی صلاحیت او ر سب سے اہم ترقی اور عمودی زراعت کی توسیع جیسے اہداف ومقاصد کو روبہ عمل لایا جائے۔
ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت کا مرکزی خیال ’ایک زمین،ایک کنبہ اور ایک ہی مستقبل‘ ہے۔جی ٹوینٹی ہندوستان کو ایک موقع فراہم کررہا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے بطور عالمی لیڈر کے ہی نہ ابھرے بلکہ وہ آگے بھی دنیا کی قیادت کے فرائض انجام دے سکے۔
چین سے پوری دنیا کو جن خطرات کا سامنا ہے اور انھی ہندوستان کو دنیا کے سامنے کیسے لانا ہے اور چین کو کیسے جواب دہ بناناہے اس سلسلے میں انھو ں نے تفصیل سے بتایا۔پروفیسر اروند نے کہاکہ مغربی دنیا اب عالمی ایجنڈا سیٹ کرنے کی ریس سے باہر ہوگئی ہے اورترقی یافتہ ممالک ہندوستان کی طر ف دیکھ رہے ہیں کہ اس کے ساتھ پائیدار ترقی کے مرکزی موضوع پر مل کر کام کریں۔
لیکچر ختم ہونے کے بعد معیاری سوالات و جوابات ہوئے۔سینٹر کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔